پٹنہ: بہار اسمبلی کے پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے کل ہونے والے انتخابات میں کئی سیٹیں ایسی ہیں جن پر سب کی نظر ہے ۔پانچ نومبر کو 57 سیٹوں کے لئے پانچویں مرحلے میں ہونے والے انتخابات میں جن سیٹوں پر سب کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں ان میں جھنجھار پور، سپول، تروینی گنج، روپولی، دھمداہا، بلرام پور،عالم نگر، کوچادھامن، علی نگر اور کشیشورستھان اہم ہیں۔جھنجھار پور اسمبلی حلقہ سے بی جے پی کے ٹکٹ پر سابق وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا کے بیٹے نتیش مشرا الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مسٹر نتیش مشرا نے گزشتہ انتخابات میں جے ڈی یو کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا تھا اور نتیش حکومت میں وزیر تھے ۔ نتیش مشرا تین بار اس حلقہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے ہیں۔ نتیش مشرا کے والد اور سابق وزیر اعلی جگن ناتھ مشرا اس علاقے کی کئی بار نمائندگی کر چکے ہیں۔ مہاگٹھ بندھن میں شامل راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے ٹکٹ پر گلاب یادو انتخابی میدان میں اترے ہیں۔ سمجھا جا رہا ہے کہ اس سیٹ پر مسٹر نتیش مشرا اور مسٹر گلاب یادو کے درمیان آمنے سامنے کی ٹکر ہے ۔سوپول اسمبلی حلقہ سے نتیش حکومت میں وزیر وجیندر پرساد یادو انتخابی میدان میں ہی۔وجیندر پرساد یادو 1990 سے چھ بار اس سیٹ کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ 2010 کے اسمبلی انتخابات میں وجیندر پرساد نے راشٹریہ جنتا دل کے امیدوار روندر کمار رمن کو 15000 سے زیادہ ووٹوں سے شکست دی تھی۔ بی جے پی کے ٹکٹ پر سابق ممبر اسمبلی کشور کمار انتخابی میدان میں اترے ہیں۔
تروینی گنج اسمبلی سیٹ پر جے ڈی یو نے رکن اسمبلی آملہ دیوی کا ٹکٹ کاٹ کر سابق ممبر اسمبلی وشوموہن کمار بھارتی کی بیوی وینا بھارتی کوامیدوار بنایا ہے ۔ مسز بھارتی پہلی بار انتخابی میدان میں اتری ہیں۔ٹکٹ نہ ملنے سے ناراض آملہ دیوی جن ادھیکار پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہی ہیں۔ پچھلی بار نمبر دو پر رہنے والے اننت کمار بھارتی لوک جن شکتی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس اسمبلی سیٹ پر سہ رخی مقابلہ ہے ۔منی چمبل کے نام سے مشہور روپولی اسمبلی حلقہ سے نتیش حکومت میں وزیر بیما بھارتی جنتا دل یو کے ٹکٹ پر پھر سے انتخابی میدان میں ہیں۔محترمہ بھارتی تین بار اس حلقہ سے رکن اسمبلی منتخب ہوئی ہیں۔ ان کا مقابلہ گزشتہ بار نمبر دو پر رہنے والے آزاد امیدوار شنکر سنگھ اور بی جے پی کی پریم پرکاش منڈل سے سمجھا جا رہا ہے ۔ بی جے پی سے باغی امیدوار کرن دیوی جن ادھیکار پارٹی کے ٹکٹ پر انتخابی میدان میں آکر مقابلے کو مزید دلچسپ بنا رہی ہیں۔دھمداہا اسمبلی حلقہ میں بہار کے سابق وزیر اعلی بھولا پاسوان شاستری کی رہائش گاہ ہے لیکن یہ علاقہ آج بھی کئی معنوں میں ترقی کے معاملے میں کافی پیچھے ہے ۔ ضلع کے دھمداہا اسمبلی حلقہ میں مقابلہ نتیش حکومت میں وزیر اور جے ڈی یو امیدوار لیسی سنگھ اور سابق ممبر اسمبلی جن ادھیکار پارٹی کے امیدوار دلیپ یادو اور راشٹریہ لوک سمتا پارٹی کے امیدوار شیو شنکر ٹھاکر کے درمیان سمجھا جا رہا ہے ۔ مسٹر ٹھاکر پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں۔بلرام پور اسمبلی حلقہ سے نتیش حکومت میں وزیر دلال چندر گوسوامی جے ڈی یو کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔مسٹر گوسوامی نے گزشتہ انتخابات میں آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن جیتا تھا۔ مسٹر گوسوامی نے 2010 کے انتخابات میں ہندوستانی کمیونسٹ پارٹی (مارکسسٹ، لیننسٹ )کے امیدوار محبوب عالم کو 2704 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی ۔اس بار بھی دونوں حریف آمنے سامنے ہیں۔
عالم نگر اسمبلی حلقہ سے جے ڈی یو کے ٹکٹ پر سابق وزیر نریندر نارائن یادو الیکشن لڑ رہے ہیں ۔مسٹر یادو گزشتہ پانچ اسمبلی انتخابات میںیہاں سے مسلسل جیتے ہیں۔ مسٹر یادو نے 1995، 2000، 2005 فروری، 2005 اکتوبر اور 2010 میں اس حلقہ کی نمائندگی کی ہے ۔ این ڈی اے کی اتحادی پارٹی لوک جن شکتی پارٹی نے چندن سنگھ پر داؤ لگایا ہے ۔چندن سنگھ پہلی بار الیکشن لڑ رہے ہیں اور اس کے علاوہ جن ادھیکار پارٹی سے جے پرکاش سنگھ انتخابی میدان میں ہیں جو مقابلے کو سہ رخی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔کوچادھامن اسمبلی علاقے پر بھی سب کی نظریں ٹکی ہوئی ہیں۔ جے ڈی یو کے ٹکٹ پر مجاہد عالم پھر سے الیکشن لڑرہے ہیں ۔ مسٹر عالم نے 2014 میں ضمنی الیکشن جیتا تھا۔ راشٹریہ جنتا دل کے ٹکٹ پر 2014 میں الیکشن جیتنے والے اخترالا یمان اب آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین(اے آئی ایم آئی یم) میں شامل ہو گئے ہیں۔مسٹر ایمان (اے آئی ایم آئی ایم) کی بہار یونٹ کے صدر ہیں۔علی نگر اسمبلی حلقہ سے آر جے ڈی کے لیجسلیٹیو لیڈر عبدالباری صدیقی الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مسٹر صدیقی مسلسل پانچ بار سے رکن اسمبلی ہیں۔ علی نگر میں میں اس بار دلچسپ جنگ نظر آ رہی ہے ۔یہاں راشٹریہ جنتا دل کے سربراہ لالو پرساد کے دو خاص سپہ سالار عبد الباری صدیقی اور سابق ایم ایل سی مشری لال یادو آمنے سامنے ہیں ۔ مسٹر مشری لال یادو بی جے پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ بی جے پی نے مسٹر مشری لال یادو کو امیدوار بنانے کے بہانے ایک تیر سے دو نشانے لگانے کی کوشش کی ہے ۔ طویل عرصہ سے آر جے ڈی کی سیاست کرنے والے مشری لال یادو، رام کرپال یادو کی طرح ہی لالو یادو کے قریبی رہے ہیں اور مسٹر لالو پرساد یادو کی ہر سیاسی چال سے واقف ہیں۔ مسلم اوریادو کی برابر کی آبادی والے اس اسمبلی حلقہ میں یادو ذات کے مشری لال عبدالباری صدیقی کے داؤ کی کاٹ ثابت ہو سکتے ہیں۔