نئی دہلی: وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے آج کہا کہ مودی حکومت کو وراثت میں ملے ٹیکسیشن کے مسائل میں بیشتر حل کر لئے گئے ہیں اور اشیاء اور سروس ٹیکس(جی ایس ٹی) کو لاگو کرنا چند دنوں کی بات رہ گئی ہے ۔ورلڈ اکنامک فورم اور ہندستانی صنعت کنفیڈریشن کی طرف سے مشترکہ طور پر منعقد ایک پروگرام میں مسٹر جیٹلی نے کہا کہ براہ راست اور بالواسطہ دونوں طرح کے ٹیکسیشن سے متعلق اصلاحات کی سمت میں پیش رفت سے وہ مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا ‘براہ راست ٹیکس کے بارے میں نئی ہدایات جلد جاری کئے جانے کی توقع ہے جبکہ بالواسطہ ٹیکس میں جی ایس ٹی کا نفاذ محض چند دنوں کی بات رہ گئی ہے ’۔وزیر خزانہ نے کہا کہ جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لئے قوانین اور اطلاعاتی ٹیکنالوجی کا خاکہ تیار کیا جا چکا ہے اور صرف کچھ نظریاتی مخالفت باقی ہے ۔ پارلیمنٹ میں اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے جی ایس ٹی بل کی مخالفت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ تبدیلی، سدھار اور ترقی کے حامی ممبران پارلیمنٹ کی تعداد پہلے سے کہیں زیادہ ہے ، تو یہ رکاوٹ بھی دور ہو جائے گی۔
مسٹر جیٹلی نے پرائیویٹ سیکٹر کی سرمایہ کاری بڑھانے پر پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ موجودہ حالات میں عوامی سرمایہ کاری کے ذریعے پہل کرنی ہوگی۔سرکاری سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے حکومت اور سرکاری کمپنیاں اپنا کافی وسائل لگا رہی ہیں اور جلد ہی سرمایہ کاری میں نجی کمپنیوں کے بھی شامل ہونے کی توقع ہے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت شاہراہوں اور ریلوے جیسے بنیادی سیکٹروں میں سرمایہ کاری پر توجہ دے رہی ہے جن پر معیشت کے دیگر سیکٹروں کی ترقی کا دارومدار ہے ۔وزیر خزانہ نے کہا کہ بین الاقوامی بازار میں خام تیل کی قیمت گھٹنے اور بالواسطہ ٹیکس میں اضافہ سے ان سیکٹروں کے لئے بجٹ میں اضافہ کا موقع ملا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈی میں سدھارمودی حکومت کے کم معروف اصلاحات میں سب سے بڑا ہے کیونکہ اس سے زیادہ پیداواری سیکٹروں کے لئے زیادہ سے زیادہ وسائل دستیاب ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ بنیادی فریم ورک میں سرمایہ کاری کے لئے بین الاقوامی اور گھریلو انشورنس اور پنشن فنڈز سے بھی سرمایہ حاصل ہو رہا ہے ۔مسٹر جیٹلی نے بتایا کہ حکومت پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے لئے قانونی ڈھانچے کو بہتر بنانے کے بھی کوشش کر رہی ہے ۔ اس سیکٹر میں اہم تبدیلی کی ضرورت ہے ۔ معاہدوں پر نظر ثانی کی جا رہی ہے اور شکایات کے تصفیہ کا وقت کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کے سیکٹر میں توانائی کے شعبہ باعث تشویش ہے جہاں سرکاری ڈسٹی بیوٹر کمپنیاں خسارے میں چل رہی ہیں اور پیداواری کمپنیوں سے بجلی خریدنے میں نااہل ہیں۔ اس سلسلے میں کچھ دنوں میں ہدایات جاری کئے جا سکتے ہیں۔تیزی سے بڑھتی ہوئی نوجوان آبادی کے لئے روزگار فراہم کرائے جانے کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ اس کے لئے کم سرمایہ سے شروع کیے جا نے والے کاروباری اداروں کو فروغ دیا جا رہا ہے ۔ کرنسی منصوبہ بندی سے بینکوں کے لئے ایسی نئی صنعتوں کو قرض دینا ممکن ہو سکے گا۔