نئی دہلی: سابق وزیراعظم منموہن سنگھ نے ملک میں عدم رواداری کے حالیہ واقعات پر سخت تنقید کرتے ہوئے آج کہا ہے کہ اظہار رائے ، مذہب، اعتقاد اور خیالات کی آزادی پر حملے کو کسی بھی طرح جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا اور نہ ہی اختلاف کرنے کے حق کو چھینا جاسکتا ہے ۔ڈاکٹر سنگھ نے ملک کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو کے 125ویں یوم پیدائش کے سلسلے میں ہونے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن محض آزادی کے لئے ہی ضروری نہیں ہے بلکہ معاشی ترقی ، دانشورانہ سوچ کو آگے بڑھانے کے لئے بھی ضروری ہے ۔انہوںنے کہا کہ ‘‘ملک اینٹ اور گاڑھے سے نہیں بنتا بلکہ اقدار وروایات سے بنتا ہے ،عدم تشدد، رحم، انصاف ،آزادی ،وقار ، بھائی چارہ اور تنوع ہماری خصوصیات ہیں اور ان میں کسی بھی طرح کی کمی ملک کو کمزور کرے گی۔کسی بھی ملک کی آزادی کے لئے خیالات کی آزادی اولین شرط ہے ۔’’
ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ ‘‘عدم رواداری کے بڑھتے واقعات سے ملک بے حد فکر مند ہے ۔ اظہار رائے ، مذہب ۔ اعتقاد اور خیالات کی آزادی پر کچھ پرتشدد کٹرتنظیموں نے حملے کئے ہیں۔ ان تنظیموں کے نظریات سے جو لوگ اتفاق نہیں رکھتے ان مفکروں پر بھی حملے ہورہے ہیں۔ایسے حملوں کو کسی بھی طریقے سے جائز نہیں ٹھہرایا جاسکتا،ملک میں صحیح سوچ رکھنے والوںنے ان واقعات کی سخت الفاظ میں نکتہ چینی کی ہے ۔’’مذکورہ پروگرام کو مؤرخ عرفان حبیب اور سینئر مراٹھی صحافی کمار کیتکر نے بھی خطاب کیا۔کیتکر نے کہا کہ نہرو نے جن طاقتوں کے خلاف بار بار خبردار کیا تھاوہ آج بے لگام ہوگئی ہیں۔ نہرو نے دسمبر 1947 میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلی کو خط لکھا تھا کہ ‘‘آر ایس ایس کی سرگرمیاںحد سے باہر جارہی ہی، سرکار اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن ان پر نظر رکھنی چاہئے ا ور ضرورت پڑنے پر کارروائی کی جانی چاہئے ۔’’
مسٹر کیتکر نے کہا کہ ‘‘نہرو نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ آر ایس ایس اسی طرح آگے بڑھ رہی ہے جیسے جرمنی میں نازیوں نے اپنے پیر پسارے تھے ۔جیسے نازیوں نے جرمنی کو برباد کیا تھا اسی طرح آر ایس ایس ہمارے ملک کو نقصان پہنچاسکتے ہیں۔’’نہرو کی تنبیہ پر توجہ دی گئی ہوتی تو آج یہ صورت حال نہیں ہوتی۔ ہم نے اپنے آئین میں سیکولر لفظ تو شامل کیا لیکن درحقیقت اس کے کیا معنی ہیں وہ عملی طور سے آنے والی نسلوں کو نہیں بتایاگیا ہے ۔انہو ں نے کہا کہ جیسے جیسے اسٹالن گراڈ میں ہار کے بعد نازیوں کا زوال شروع ہوگیا تھا ویسے ہی بہار میں ہار وزیراعظم نریندر مودی ، بی جے پی اور آر ایس ایس کے زوال کی راہ ہموار کرے گی۔ آج کے زمانے میں جب دنیا سیاسی اور اقتصادی بحران کی زد میں ہیں تو نہرو کے خیالات کی اہمیت اور بڑھ گئی ہے ۔