نئی دہلی: پیرس میں گزشتہ ہفتہ بھیانک دہشت گردانہ حملوں کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کا ماحول پیداہونے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے اسلام کے نام پر مختلف ممالک میں سرگرم دہشت گردانہ تنظیموں کوبراہ راست ذمہ دار قراردیااور کہاکہ مسلمان ایک طرف دہشت گردانہ تنظیموں کی حرکتوں سے منافرت کے ماحول کا سامنا کررہے ہیں اور دوسری طرف دہشت گردوں کوکچلنے کے نام پر بے شمار بے گناہ مسلمان مارے جارہے ہیں۔آج یہاں جاری ایک بیان میں شاہی امام نے الزام لگایا کہ امریکہ کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں جنم لینے والی یہ دہشت گرد تنظیمیں آج جو کچھ بھی کررہی ہیں اس کیلئے امریکہ براہ راست ذمہ دار ہے ۔انہوں نے کہاکہ افغانستان میں روسی فوجیوں سے لڑنے کے لئے امریکہ نے فنڈ اور ہتھیاروں سے مجاہدین کی فوج تیارکی اور القاعدہ کو میدان میں اتارا۔ افغانستان سے روسی فوج کے انخلا کے بعد یہ مجاہدین طالبان کے نام سے ملک میں اقتدار پر قابض ہوگئے اورامریکہ مسلسل ان کی پشت پناہی کرتارہا۔شاہی امام نے کہا کہ عراق میں صدام حسین کی حکومت کے خلاف غیر قانونی مداخلت اور جابرانہ اقدامات کرکے امریکہ نے وہاں اپنی کٹھ پتلی سرکاربٹھانے کے ساتھ ہی ہتھیاروں اور فنڈ سے صدام حامی فورسز کی سرکوبی کیلئے مختلف تنظیموں کی مددکی جنہوں نے بعد میں داعش کی شکل اختیار کرلی اور داعش نے پہلے عراق میں اور بعد میں شام کے مختلف علاقوں میں قدم جماتے ہوئے خونریزی شروع کردی اور اس طرح امریکہ مسلمانوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی ہی خونریزی کرانے میں پوری طرح کامیاب ہوگیا۔
مولانابخاری نے کہاکہ پیرس دہشت گردانہ حملے انتہائی ہولناک اور انسانیت سوز ہیں اور ان کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے لیکن اب داعش کی سرکوبی کیلئے فرانس کے طیاروں کی اندھا دھند بمباری میں دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ بے گناہ مسلمان بھی مارے جارہے ہیں اور دنیا کے انصاف پسند لوگوں کو اس پر غورکرناچاہئے کہ ان بے گناہ مسلمانوں کا کیاقصورہے اور ان کے خون کیلئے کون ذمہ دار ہے ؟اسرائیلی وزیراعظم کے ہندوستان کے دورہ کاذکر کرتے ہوئے مولانا سیداحمدبخاری نے کہاکہ ہم دہشت گردی سے لڑنے کی بات توکرتے ہیں لیکن دوسری طرف دنیا کے بدترین دہشت گرد ملک کے وزیراعظم کاہندوستان میں خیرمقدم بھی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ دونوں باتیں ایک ساتھ نہیں چل سکتیں۔انہوں نے کہاہے کہ جس ملک نے 60 سال کے دوران لاکھوں بے گناہ اور نہتے فلسطینیوں کاخون بہایا ہے ، اس کے وزیراعظم کی مہمان نوازی کو ہم حکومت کاغیر منصفانہ قدم تصور کرتے ہیں۔
مہنگائی کے مسئلے پر پارٹی نے کہا کہ بنیادی اشیاءکی قیمتیں مسلسل بڑھ رہی ہیں۔ دالیں، سبزیاں، خام تیل اور ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے لوگوں کی زندگی پہلے ہی دشوار کردی ہے ایسے میں ان پرنئے ٹیکس لگانے سے درمیانِ طبقے اور نچلے طبقے کے کنبوں کا جینا اور بھی مشکل ہوجائے گا۔پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے پارٹی نے کہا ہے کہ مسٹر گاندھی کی طرف سے مودی سرکار کو سوٹ بوٹ کی سرکار کا نام دینا پوری طرح درست ہے بی جے پی جتنے بھی دعوے کرے اس کی سرکاری پالیسیاں خاص طور پر ٹیکسوں کے معاملے میں اس کے اقدام نے پارٹی کو پوری طرح بے نقاب کردیا ہے اور اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ یہ سرکار کچھ خاص لوگوں کو ہی فائدہ پہنچانے کے لئے ہی بنی ہے ۔کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ روزگار میں اضافے کی شرح میں ٹھہرا¶ آیا ہے ، مہنگائی اور دوسری پریشانیوں سے دو چار دیہی علاقے جیسے بڑے مسائل میں الجھی ہمارے ملک کی معیشت کو دیکھتے ہوئے بی جے پی کو چاہیے تھا کہ وہ عام لوگوں کے ہاتھ مضبوط کرکے اسے درست کرنے کے طریقے نکالے ، لیکن افسوس اس نے ایسا کرنے کے بجائے عام لوگوں کی کمر توڑنے کا تہیہ کرلیا ہے ۔