لکھنئو: بدعنوان لوگوں نے غریبوں کے مفادات سے براہ راست طور پرمنسلک اتر پردیش کے وزیر اعلی اکھلیش یادو کے ڈریم پروجیکٹ ‘سماج وادی پنشن منصوبہ ‘ کو بھی نہیں بخشا ہے اور فائدہ اٹھانے والوں کی تصدیق میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اجاگر ہوئی ہے ۔ منصوبہ بندی کی جانچ میں اب تک تقریبا چار فیصد کیس فرضی پائے گئے ہیں۔ فرضی پائے گئے مقدمات میں ملوگوں کی لوگوں کی ادائیگی روک دی گئی ہے جبکہ 81376 اکا¶نٹس کی انکوائری کرائی جا رہی ہے ۔ ان میں سے بھی جس شکل میں فرضی لوگ ملیں گے ان کی ادائیگی پر بھی روک لگائی جائے گی۔ صوبے میں فی الحال اس کی منصوبہ کے تحت کل 41 لاکھ 94 ہزار لوگ مستفید ہورہے ہیں۔ پردیش کے محکمہ سماجی بہبود کے ڈائریکٹر جی رام نے آج یہاں ‘یو این آئی’ سے بات چیت میں یہ اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ منصوبہ کو آن لائن کیے جانے کی منصوبہ کے تحت غیر مستحق لوگوں کو بھی ادائیگی ہو جانے کی اطلاع مل رہی ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ براہ راست مفاد عامہ سے منسلک اس منصوبہ میں گڑبڑ¸ کرنے والوں کو بخشا نہیں جائے گا۔ محکمہ ملازم، افسر یا باہر کا کوئی بھی ہوگا اس کے خلاف کارروائی یقینی طور سے کی جائے گی۔
مسٹر رام نے بتایا کہ منصوبہ کو آن لائن کیے جانے پر کچھ ایسے لوگوں کا پتہ چلا کہ پکا مکان اور آرام دہ گاڑی رکھنے والے بھی منصوبہ کا فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ کل تک منصوبہ کے تحت 39 لاکھ 42 ہزار 990 روپے ادا کیا جا چکا ہے ۔ اس منصوبہ کے تحت فائدہ اٹھانے والوں کو پانچ سو روپے ماہانہ ملتا ہے ۔ منصوبہ کا فائدہ ان لوگوں کو ملتا ہے جن کے پاس نصف ہیکٹر سے زیادہ سیراب اور ایک ہیکٹر سے زیادہ غیرکاشت والی زمین نہ ہو اگرچہ بندیل کھنڈ، مرزا پور اور سون بھدر میں یہ حد بالترتیب 1 اور 2 ہیکٹر ہے ۔ پکا مکان اور گاڑی مالکان کو بھی اس اسکیم کا فائدہ نہیں ملتا۔ انہوں نے بتایا کہ شہری مستفیدین کے پاس 25 مربع میٹر سے زائد رقبہ میں پکا مکان نہیں ہونا چاہئے ۔ گھر کا کوئی شخص سرکاری یا نیم سرکار¸ کام میں نہیں ہونا چاہئے ۔ مستفیدین کسی دیگر پنشن کا فائدہ نہ مل رہا ہو۔
مسٹر رام نے بتایا کہ سہارنپور، کانپور دیہات، کانپور شہر، شاہ جہاں پور، للت پور، پرتاپ گڑھ، سون بھدر، وارانسی، بدایوں، حمیر پور، مرادآباد اور چندول¸ میں نسبتا زیادہ گڑبڑیاں ملی ہیں۔ بلند شہر میں 130 ہاپوڑ میں 193، غازی آباد میں 137، گوتم بدھ نگر میں 157 گڑبڑیاں پائی گئی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سب سے زیادہ گڑبڑ¸ مرادآباد میں پائی گئی ہے ۔ وہاں 5922 اکا¶نٹس پر روک لگائی گئی ہے ۔ اس کے علاوہ کانپور شہر میں 5415، شاہ جہاں پور میں 3808 اور وارانسی میں 2434 اکا¶نٹ بند کئے گئے ہیں۔مسٹر رام نے بتایا کہ الہ آباد میں 1411، امبیڈکر نگر میں 88، امیٹھی میں 1255، آگرہ میں 795، علی گڑھ میں 919، امروہہ میں 234، اوریا میں 730، اعظم گڑھ میں 1217، باغپت میں 139، بہرائچ میں 1488 اور بلیا میں 342 اکا¶نٹس کے آپریشن پر روک لگائی گئی ہے ۔
مسٹر رام نے بتایا کہ مہراج گنج میں 1231، مہوبہ میں 1654، مین پوری میں 76، متھرا میں 869، مﺅ میں 188، میرٹھ میں 537، مرزا پور میں 1094، مرادآباد میں 5922، مظفر نگر میں 350، پیلی بھیت میں 696، پرتاپ گڑھ میں 2035، رائے بریلی میں 612، رام پور 359 اور سہارنپور میں 2431 اکا¶نٹ بند کئے گئے ہیں۔ سماجی بہبود ڈائریکٹر نے بتایا کہ سنبھل میں 41، سنت کبیرنگر میں 977، سنت روی داس نگر میں 1240، شاہ جہاں پور میں 3808، شاملی میں 986، شراوستی میں 665، سدھارتھ نگر میں 415، سیتاپور میں 273، سون بھدر میں 2447، سلطان پور میں 261، انا¶ میں 1085، وارانسی میں 2434 بلرام پور میں 319، باندہ میں 353، بارہ بنکی میں 535، بریلی میں 387، بستی میں 272، بجنور میں 210، بدایوں میں 1991، بلند شہر میں 130، چندولی میں 3317، چترکوٹ میں 478، دیوریا میں 822، ایٹہ میں 239، اٹاوہ میں 194، فیض آباد میں 133، فرخ آباد میں 414، فتح پور میں 423، پفیروزآباد میں 314، گوتم بدھ نگر میں 157، غازی آباد میں 137، غازی پور میں 398، گونڈا میں 578، گورکھپور میں 524، ہمیر پور میں 1122، ہاپوڑ میں 193 ، ہردوئی میں 263، جالون میں 922، جون پور میں 1076، جھانسی میں 1344، قنوج میں 840، کانپور دیہات میں 2114، کانپور شہر میں 5415، کاش¸ رام نگر میں 1288، کوشامبی میں 1026، کھیری میں 1428، کشی نگر میں 1079، للت پور میں 1901 ، لکھن¶ میں 40، ہاتھرس میں 32 اکا¶نٹس پر روک لگی ہے ۔وزیر اعلی اس منصوبہ کا ذکر اپنی ہر اجلاس میں کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ غریبوں کے اس منصوبے کی نقل کچھ ریاست بھی کر رہے ہیں۔ ان کا دعوی ہے کہ اس منصوبہ سے خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے بھی قوت ملی ہے کیونکہ عام طور پر منصوبہ کا فائدہ خاندان میں خواتین سربراہ کو ہی ملتا ہے ۔