نیپال میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان رواں برس اگست سے جاری جھڑپوں میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں
جنوبی نیپال میں نئے آئین کی مخالفت میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں میں کم از کم چار افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
یہ تمام افراد پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران گولیاں لگنے سے مارے گئے جبکہ ان جھڑپوں میں درجنوں دیگر مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔
’بھارتی پابندیاں زلزلے سے بھی بڑے انسانی بحران کی وجہ‘
سرحدی چوکی پر فائرنگ،بھارتی شہری ہلاک
نیپال میں ترائی اور بھارتی سرحد سے ملحقہ علاقوں میں بسنے والے بھارتی نژاد، جنھیں مدھیشی کہا جاتا ہے، نئے آئین میں اپنے حقوق نظرانداز کیے جانے کا الزام لگاتے ہیں اور وہ دو ماہ سے نیپال اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں احتجاج کر رہے ہیں۔
اس احتجاج اور ناکہ بندی کی وجہ سے بھارت سے زمینی راستے سے نیپال لائی جانے والی اشیا کی فراہمی کا عمل بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
جھڑپوں میں درجنوں دیگر مظاہرین اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں
یہی وجہ ہے کہ نیپال میں ادویات، ایندھن اور اشیائے خوردونوش کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔
نیپال کا الزام ہے کہ بھارت اس ناکہ بندي کی حمایت کر کے حالات مزید خراب کر رہا ہے تاہم بھارت ایسے تمام الزامات سے انکار کرتا رہا ہے۔
خیال رہے کہ پولیس اور مظاہرین کے درمیان رواں برس اگست سے جاری جھڑپوں میں 40 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ گذشتہ دو ماہ کے دوران ہزاروں ٹرک بھارت سے نیپال نہیں جا پائے ہیں۔
بی بی سی کی نیپالی سروس کے پھنیندرا ڈہال کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے مظاہرین میں سے تین سنیچر کو رات گئے ہلاک ہوئے جبکہ چوتھا شخص اتوار کو راج براج نامی قصبے میں پولیس سے تصادم میں مارا گیا۔
جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے ایمبیولنسوں کو بھی نشانہ بنایا ہے
دھران نامی قصبے میں واقع بی پی کوئرالہ ہسپتال کے ڈاکٹر پرکاش کا کہنا ہے کہ چاروں افراد ہسپتال لائے جانے سے قبل ہی ہلاک ہو چکے تھے اور ان کی ہلاکت کی وجہ گولیاں لگنا تھی۔
ہسپتال کے حکام کے مطابق وہ مظاہروں میں زخمی ہونے والے دس مظاہرین کا علاج بھی کر رہے ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ اس کے دو درجن سے زیادہ اہلکار بھی ان جھڑپوں میں زخمی ہوئے ہیں۔
جھڑپوں کے دوران مظاہرین نے ایمبیولنسوں کو بھی نشانہ بنایا ہے اور ایمبولینس سروس کے ڈرائیوروں نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اب ان پر حملے ہوئے تو وہ کام بند کر دیں گے۔