کولکتہ: ریاست مہاراشٹرا کے سابق انسپکٹر جنرل (آئی جی) پولیس ایس ایم مشرف کا کہنا ہے کہ حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہم نظریاتی انتہا پسند تنظیم راشٹریہ سوامی سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہندوستان کی سب سے بڑی دہشت گرد جماعت ہے۔
ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق مغربی بنگال کے شہر کولکتہ میں ایک تقریب کے دوران ایس ایم مشرف نے کہا کہ آر ایس ایس کے کارکن دہشت گردی کے 13 ایسے واقعات میں مجرم قرار پائے جن میں دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ایسے واقعات میں اگر انتہا پسند تنظیم بجرنگ دل کو بھی شامل کرلیا جائے تو دہشت گردی کے ان واقعات کی تعداد 17 ہوجاتی ہے۔
ایس ایم مشرف نے 2007 میں حیدر آباد کی مکہ مسجد بم دھماکا، 2006 اور 2008 میں میلاگاؤں میں ہونے والے بم دھماکوں اور 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس بم دھماکوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ آر ایس ایس ہندوستان کی سب سے بڑی دہشت گرد جماعت ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گرد تنظیم آر ایس ایس کا سیاست سے کچھ لینا دینا نہیں، یہ ہمارے نظام کی خرابی ہے جس میں ایسی تنظیمیں پائی جاتی ہیں اور یہ ایک سوچ کا نام ہے، ایسی سوچ جو ظلم کے ذریعے غالب آکر پروان چڑھتی ہے۔
ہندوستان میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ملک میں عدم برداشت بہت پہلے سے موجود ہے اور اس وجہ سے کئی بڑے واقعات پہلے بھی پیش آچکے ہیں، لیکن مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ اب اسے کیوں بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد ہندو انتہا پسند تنظیموں بالخصوص شیو سینا نے ہندوستان میں غنڈہ گردی اور عدم برداشت کا ماحول گرم کر رکھا ہے۔
شیو سینا اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کی جانب سے کبھی گائے کے گوشت کا بہانہ بنا کر مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیا جاتا ہے تو کبھی اس انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جاتی ہے اور پاکستان کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے۔
گائے کا گوشت کھانے یا بیچنے کے جھوٹے الزام میں گزشتہ چند ماہ کے دوران کئی مسلمانوں کو قتل بھی کیا جاچکا ہے۔