نئی دہلی: علاج و معالجہ کی دنیا میں میوزک تھیراپی ایک سے زیادہ بیماریوں کی شدت کم کرکے مریضوں کو راحت پہنچانے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے ۔
اس استدلال کے ساتھ اس موسیقی ریز طریقہ علاج کی ساتویں دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس میں آج ملک وبیرون ملک کے معالجین اور میوزک تھیراپی سے سرگرم طور پر وابستہ رضاکاروں نے اس طریقہ علاج کی ایک سے زیادہ افادیت کو اجاگر کیا ہے ۔
آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسس (ایمس) میں کمیونٹی میڈیسن شعبے کے پروفیسر ڈاکٹر چندر کانت پانڈو نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ اس طریقہ علاج نے ایک سے زیادہ تکالیف میں مبتلا مریضوں کو راحت پہنچانے کا ایک لمباسفر طے کیا ہے اورانسانی صحت کو منفی طور پر متاثر کرنے والے آج کے تیز رفتار زمانے میں اس کی اور بھی ضرورت بڑھ گئی ہے ۔
نئی دہلی میں واقع وائی ڈبلیو سی اے میں منعقدہ اس تقریب کے شرکاء سے انہوں نے کہا کہ موسیقی راحت کا ایک بڑا ذریعہ ہے اور اس کی اسی خوبی سے طبی فائدہ اٹھاتے ہوئے تحقیق سے کام لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذکیا گیا کہ میوزک تھیراپی خاص طور پر مریضوں کو تکلیف سے نجات دلانے کا ایک موثر ذریعہ بن سکتی ہے ۔ یہ علاج براہ راست مریضوں کے دل و دماغ پر مثبت اثر ڈالتا ہے جس کے نتیجے میں مریض کا دل خون کی گردش کو معمول پر رکھنے پر قادر ہوجاتا ہے اور موسیقی سے محظوظ ہونے والا دماغ بھی جسم کو نقل و حرکت کی کمانڈ دینے میں اپنے فعال کردار کو بحال کرنے لگتا ہے ۔