نیو یارک:دو کروڑ 30لاکھ کی آبادی والے ملک یمن کی نصف آبادی تیزی سے بھوکمری کی حالت میں پہنچ رہی ہے ۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن کے ایک کروڑ 44لاکھ لوگ بہت جلد شدید بھوکمری کا شکار ہونے والے ہیں۔
اقوام متحدہ کے بین عالمی خوراک پروگرام (ڈبلیو ایف او)کے مطابق یمن کی 22ریاستوں میں سے 19ریاستوں میں خوراک کی کمی انتہائی ابترصورت حال تک پہنچ گئی ہے جس سے اب یہ ملک بھکمری کے دہانے تک پہنچ گیا ہے ۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں غذائی اشیا کی فراہمی میں روز بروز کمی آرہی ہے یمن کے 76لاکھ عوام ابھی بھکمری کے شکار ہیں ،لیکن جس رفتار سے یہاں غذائی اشیا کی فراہمی میں کمی واقع ہورہی ہے اس کے مد نظر یہ بات واضح ہے کہ یمن کی نصف آبادی کو جلد ہی غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف او کے علاقائی ڈپٹی ڈائریکٹرمیتھیو ہالنگورتھ نے یمن کے دارالحکومت سنا میں اس مسئلے پر بات چیت کر تے ہوئے کہاکہ یمن میں کام کرنا آج کی تاریخ میں بہت ہی مشکل اور خطرے سے بھرا ہے ۔یہاں کی خراب حفاظتی صورت حال اور شدید جنگ کی وجہ سے حالات اور بھی بگڑ گئے ہیں لیکن اقوام متحدہ ان حالات میں یہاں بحالی کا اچھا کام کر رہی ہے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اپنی رسائی قائم کر رہی ہے ۔
انھوں نے کہا کہ جس طرح یمن بھوک مری کی طرف بڑھ رہا ہے ایسی صورت میں بین الاقوامی برادری کو یمن کی مدد کرنی چاہیے ۔خصوصاًآئندہ چند ماہ میں اضافی مدد دینی ہوگی تاکہ حالات کچھ بہتر ہوسکیں۔