لکھنؤ۔جسمانی کمزوری کسی بھی صورت میں انسان کی ترقی کو نہیں روک سکتی لیکن اس کیلئے ضروری ہے عزم ،ارادہ اور لگن۔ معذور بچے بھی عام بچوں کی طرح ہی سوچتے ہیں وہ بھی ملک کی فلاح و بہبودکے بارے میں غور و فکر کرتے ہیں۔ آج یہاں رائے اماناتھ بلی آڈیٹوریم میں نابینا بچوں نے جہاں اپنے بارے میں سوچتے ہوئے جدید دور میں نابیناؤںکیلئے بریل رسم الخط کی افادیت پر روشنی ڈالی وہیں انہوں نے ریزرویشن سے ملک کی ت
رقی پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جس سے یہ واضح ہو گیا کہ یقینا وہ بھی عام بچوں کی طرح ہی سوچتے ہیں۔
نابینا بچوں کیلئے کام کرنے والی تنظیم نیشنل ایسوسی ایشن فارم دی بلائنڈ نے جمعہ کو رائے اما ناتھ بلی آڈیٹوریم میں ضلع سطح کے مباحثہ اور مضمون نویسی کے ساتھ ہی ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کیا جس میں گورنمنٹ اشپرش انٹر کالج ، رہائشی درشٹی بادھت ودھیالیہ، نیشنل ایسوسی ایشن فار دی بلائنڈ اور آر ایس وی آئی کے بچوں نے شرکت کی۔ پروگرام کا افتتاح مہمان خصوصی ودیاساگر نے شمع روشن کر کے کیا۔ مباحثہ جونیئر زمرہ کے بچوں نے ’جدید دور میں نابیناؤں کیلئے بریل رسم الخط کی اہمیت‘ اور سینئر زمرہ کے بچوں نے ’ریزرویشن کے ملک کی ترقی پر اثرات‘ کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ جے پی کانڈوال، ایس کے سنگھ اور ردیما کپور نے جج کے فرائض انجام دیئے۔
مباحثہ میں جونیئر طبقہ میں آنچل سینی نے اول، رام بہادر نے دوم انعام حاصل کیا جبکہ سینئر زمرہ میں نندن گپتا کو پہلا اور پونم کو دوسرا مقام ملا ۔اسی طرح مضمون نویسی میں سرویش کمار پال اول انعام کے مستحق قرار دیئے گئے جبکہ تلسی رام کو دوسرا انعام دیا گیا۔ ثقافتی پروگرام میں امیش سنگھ، سنجے گپتا،آنچل، روپل اور رنکو یادو نے اہم کردار اداکیا۔ پروگرام میں شیلندر جین، بی وی پرتاپ، ایس کے سنگھ اور ڈاکٹر اے کے شریواستو و جے کشن موجود رہے۔ تنظیم کے سکریٹری ڈاکٹر ششی پربھا گپتا نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔