لکھنؤ۔ سماج وادی پارٹی نے الزام عائد کیا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے مد نظر مخالف پارٹیاں عوام کو گمراہ کرنے میں لگ گئی ہیں۔ پارٹی کے ترجمان اور وزیر جیل راجندر چودھری نے کہا کہ بی جے پی، کانگریس اور بی ایس پی عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت نے مظفرنگر کے فساد زدگان کی ہر ممکن مدد کی اور موسم سرما میں ان کو جب محفوظ مقامات اور رہائش گاہوں میں منتقل کرنے کا انتظام کیا تو ان پارٹیوں نے لوگ
وں کو ورغلانا شروع کر دیا۔ ترجمان نے کہا کہ کانگریس اپنے مسائل نہیں حل کر پا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاستی صدر اپنی عاملہ ہی ایک برس میں نہیں تشکیل کرسکی ان کا سماج وادی پارٹی پرحملہ کسی کے گلے نہیں اترنے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس نہ تو ابھی تک ریاستی سطح پر خود کو منظم کر سکی ہے اور نہ ہی پارلیمانی انتخابات کیلئے اپنے سیاسی لیڈران کا انتخاب کر سکی ہے۔ کانگریس کو فساد زدگان کی فکر ہے لیکن اس کے رہنماؤں نے اب تک محض نام بھر کی مدد کی ہے۔ انہوںنے کہا کہ مرکزی راحتی فنڈ پر ایسے مباحثہ کیاجاتا ہے جیسے ملک و ریاست ان کی جاگیر ہو اور وہ اپنے خزانہ سے دے رہے ہوں۔ انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ اس وقت تناؤ میں ہے دہلی میں جو اس کی حالت ہوئی ہے اس کی سیاہ پرچھائی اترپردیش میں بھی بی جے پی پر پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کا ترقی ماڈل فریب ہے اور وزارت عظمی کی کرسی کے پارٹی کی جانب سے امیدوار نریندر مودی پر مسلم نسل کشی کا داغ لگا ہوا ہے جو ابھی تک نہیں صاف ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرائے کی ریلیوں سے بی جے پی کا بھلا نہیں ہونے والا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی ایس پی ابھی تک اپنا درد نہیں بھول سکی ہے۔ بی ایس پی کے دور اقتدار میں ہر طرف لوٹ مچی رہی۔ زمینوں اور پتھروں کی خریداری پر کمیشن کی حد ہو گئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناجائز طریقہ سے حاصل کی گئی جائیداد سے اطمینان نہ ہونے کی وجہ سے اب پھر بی ایس پی کی سربراہ کی سالگرہ پر چندا وصولی کا گورکھ دھندہ شروع ہونے والا ہے۔ سما جوادی پارٹی کے ترجمان مسٹر چودھری نے کہا کہ بی ایس پی کو مظفرنگر کے بارے میں بولنے کا اخلاقی ہی حق ہی نہیں ہے۔ فساد زدگان کے ساتھ جھوٹی ہمدردی دکھانے والے بی ایس پی کے رہنما نے وہاں اشتعال انگیز تقریر کی۔ انہوں نے کہا کہ تشویش کا اظہار کرنے والے بی ایس پی کارکنان کو نہیں بھولنا چاہئے کہ ان کے گمراہ کرنے کی وجہ سے فساد زدگان کا درد بڑھ رہا ہے۔