نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل اور عارضی رکن ممالک کے وزرائے خزانہ نے جمعرات کو یہاں ایک میٹنگ میں شدت پسند تنظیم آئی ایس کی باہری مالی آمدنی کے ذرائع کو بند کرنے کی قرارداد منظور کرلی ہے ۔امریکہ اور روس کی جانب سے پیش کردہ اس قرارداد میں تمام ممالک سے آئی ایس کو ہونے والی آمدنی کو روکنے کی اپنی کوششیں مزید تیز کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ ان سے ایسے ہر کام کرنے کو کہا گیا ہے جس سے سب سے طاقتور اور دولت مند ہوچکی اس شدت پسند تنظیم آئی ایس کو مالی مدد نہ مل سکے ۔قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے کہ وہ دولت اسلامیہ کو ‘مالی وسائل کی ترسیل روکنے کیلئے بھرپور اور فیصلہ کن’ انداز میں کام کریں اور خاص طور اس پیسے کا راستہ بند کریں جو دولتِ اسلامیہ تیل اور نوادرات کی اسمگلنگ سے بنا رہی ہے ۔قرارداد کے مطابق کوئی بھی فرد، گروہ یا ادارہ جو دولت اسلامیہ یا القاعدہ یا ان کے ساتھیوں کی مدد کرے گا اس کے خلاف اقوام متحدہ کی پابندیوں کا اطلاق کیا جا سکے گا۔ رکن ممالک سے کہا گیاہے وہ 120 دنوں کے اندر بتائیں کہ انھوں نے دولتِ اسلامیہ کی مالی اعانت ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل سے کہا گیا ہے وہ دولت اسلامیہ کی آمدنی کے ذرائع سے متعلق 45 دنوں کے اندر ایک جامع رپورٹ پیش کریں۔ماہرین کی اکثریت سمجھتی ہے کہ دولت اسلامیہ دنیا کی امیر ترین دہشت گرد تنظیم ہے ۔ ایک تازہ ترین تحقیق کے مطابق اس گروہ کی ماہانہ آمدنی آٹھ کروڑ ڈالر ہے ۔
نئی قرارداد کو حتمی شکل دینے کے لیے سلامتی کونسل کے رکن ممالک کا اجلاس جمعرات کو نیویارک میں ہوا۔یہ اس عالمی ادارے کی 70 سالہ تاریخ میں یہ پہلا اجلاس تھا جس میں رکن ممالک کے وزرائے خزانہ نے حصہ لیا۔اس اجلاس میں امریکہ اور روس کی جانب سے تیار کیے جانے والے مسودے کو حتمی شکل دے کر اس کی منظوری دی گئی۔ ان پابندیوں میں اثاثوں کا منجمد کیا جانا اور سفر اور اسلحے کے حصول پر پابندیاں شامل ہوں گی۔مسودے میں تمام ممالک کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ اقوام متحدہ کی پابندیوں والی فہرست میں نئے نام شامل کرنے اور انتہا پسند تنظیموں کے بارے میں معلومات کے تبادلے کے سلسلے میں زیادہ ‘مستعدی سے کام کریں۔’اس قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی ہی ایک پرانی قرارداد پر مبنی ہے جو 1999 میں القاعدہ کے خلاف مالی پابندیوں کے لیے منظور کی گئی تھی۔