بندر سری بگوان، موغا دیشو : صومالیہ اور برونائی دارالسلام نے کرسمس اوے نیو ائر کی تقریبات پر پابندی عائد کر دیں۔
دونوں ممالک کی حکومتوں کا کہنا ہے کہ ان تقریبات سے مسلمانوں کے عقائد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
برونائی دارالسلام میں اس حوالے سے عوامی سطح پر تقریبات منانے والوں کو 5 سال قید کی سزاء دینے کا بھی اعلان کیا، برونائی درالاسلام کے بعد صومالیہ کی حکومت نے بھی پابندی کا اعلان کیا۔
صومالیہ وزارت مذہبی امور کے ڈائریکٹر جنرل شیخ محمود خاریوف کا کہنا تھا کہ کرسمس اور نیو ائر کی تقریبات مسلمانوں کے عقائد کے لیے خطرہ ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی کسی بھی سرگرمی کی اجازت نہیں دی جا سکتی، اس لیے سیکیورٹی فورسز کو ایسی کسی بھی سرگرمی کو روکنے کا حکم دیا گیا ہے۔
شیخ محمود نے مزید کہا کہ کرسمس اور نیو ائیر کی تقریبات اسلامی ثقافت کے برعکس ہیں۔
صومالیہ کی اعلی ترین مذہبی کونسل نے بھی اس حوالے سے خدشات ظاہر کی ہیں کہ ایسی سرگرمیوں پر شدت پسند تنظیم ‘الشباب’حملہ کر سکتی ہے۔
یاد رہے کہ الشباب نے گزشتہ برس کرسمس پر دارالحکومت موغادیشو میں افریقن یونین کے ہیڈ کوارٹرز پر حملہ کیا تھا جس میں افریقن یونین کے 3 اہلکار مارے گئے تھے۔
صومالیہ نے 2013 میں بھی ایسی تقریبات پر پابندی عائد کی تھی۔
اسلامی سال یکم جنوری سے شروع نہیں ہوتا۔
صومالیہ میں مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ خانہ جنگی اور شدت پسندوں کے حملوں کے بعد یہاں سے اکثر غیر مسلم جا چکے ہیں جبکہ صومالیہ میں موجود غیر ملکی افریقن یونین کے قلعہ نما کماؤنڈز میں ہی قیام کرتے ہیں۔
دوسری جانب برونائی دارالسلام کے بادشاہ عوامی سطح پر کرسمس منانے پر پابندی عائد کی۔
برونائی دارالسلام کے مذہبی رہنماؤں متنبہ کیا ہے کہ کرسمس منانے پر پابندی کا سختی سے اطلاق ہوگا اور اس کی خلاف ورزی پر 5 سال جیل ہو سکتی ہے۔
مقامی اخبارات میں ملک کے ائما کے شائع کیے گئے خطبات میں کہا گیا ہے کہ مذہبی طور پر صلیب کا نشان لگانا، موم بتیاں جلانا، کرسمس ٹریز سجانا اور کرسمس کے حوالے سے مذہبی گیت گانا غیر اسلامی ہے۔
برونائی دارالسلام نے گزشتہ برس بھی شہریوں کو تنبیہہ کی تھی جو بھی سانتا کلاز کے طرز کے کپڑے پہنے گا وہ جرم کا ارتکاب کرے گا۔
برونائی دارالسلام کی آبادی 4 لاکھ 30 ہزار ہے جس میں 9 فیصد (تقریباََ 40ہزار) مسیحی ہیں۔
دارالحکومت میں سیکیورٹی حکام تمام کاروباری افراد کو پابند کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم سجاوٹ نہ کریں۔
ملک کے تمام مشہور ہوٹل جہاں غیر ملکی سیاح مقیم ہوتے تھے، وہاں بھی اس بار کسی قسم کا چراغاں یا بڑے بڑے کرسمس ٹری نہیں لگائے گئے۔