ریاض ؛قیامت سے قبل عظیم جنگوں کے برپا ہونے اور دنیا کے تہہ و بالا ہو جانے سے متعلق متعدد پیشگوئیاں اور روایات پائی جاتی ہیں۔ بظاہر اسی عظیم مدوجزر کا حصہ نظر آنے والی ایک کہانی آج کل انٹرنیٹ پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل رہی ہے، جس میں کچھ انتہائی عجیب و غریب دعوے کئے گئے ہیں۔ تاہم علماء کرام اسے اسلام کے خلاف ایک سازش قرار دے رہے ہیں۔
اخبار ڈیلی اسٹار کے مطابق اس کہانی کا انکشاف پہلی دفعہ ویب سائٹ What Does It Meanپر سامنے آیا، جسے مبینہ طور پر مشہور بلاگر ڈیوڈ بوتھ چلاتے ہیں۔ کہانی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ تقریباً 3ماہ قبل مکة المکرمہ میں مسجد الحرام کے توسیعی کام کے سلسلے میں جاری کھدائی کے دوران زمین کی گہرائی میں ایک انتہائی عجیب و غریب صندوق دریافت ہوا جسے دیکھ کر محسوس ہوتا تھا کہ یہ اس دنیا کی چیز نہیں۔ اخبار کے مطابق دعوٰی کیاگیا ہے کہ 11 ستمبر کو 15افراد پر مشتمل ایک ٹیم نے اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی لیکن اس میں سے توانائی کا طاقتور غبار برآمد ہوا اور تمام 15افراد جاں بحق ہوگئے، جبکہ تعمیراتی کام میں مصروف ایک بڑی کرین بھی زمین پر آن گری۔(واضح رہے کہ مسجد الحرام میں کرین کا حادثہ پیش آیا تھا، جس میںدرجنوں افراد جاں بحق ہوئے تھے۔) اسی طرح یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ 24 ستمبر کو ایک دفعہ پھر اس صندوق کو نکالنے کی کوشش کی گئی لیکن اس دفعہ پھر توانائی کے حیرت انگیز فوارے پھوٹے اور تقریباً 4 ہزار افراد جاں بحق ہوگئے، جن کی موت کو عالمی میڈیا سے بڑی حد تک خفیہ رکھا گیا۔ (مکہ میں انہی دنوں بڑی تعداد میں حجاج کے جاں بحق ہونے کا واقعہ پیش آیا تھا، لیکن اس کی وجہ بھگدڑ تھی۔)
مورشا فال ( خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یہ بلاگر ڈیوڈ بوتھ کا فرضی نام ہے) کی بیان کردہ کہانی کے مطابق یہ صندوق دراصل جبرائیل علیہ السلام کی طرف سے پیغمبر اسلام ﷺ کو پہنچایا گیا تھا، اور اسے قیامت سے قبل مناسب وقت پر بالآخر دنیا کے سامنے ظاہر ہونا تھا۔ یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اس میں لامتناہی طاقت والا کوئی ہتھیار ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ آخر کار اس صندوق کو زمین کی تہوں سے نکال لیا گیا، اور پھر اسے خلاف توقع روس کے حوالے کردیا گیا، جس کی فوجیں اسے براعظم انٹارکٹیکا کی طرف لے جارہی ہیں۔
ڈیلی اسٹار کی رپورٹ میں مورشا فال کے حوالے سے یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ روس نے صندوق لینے کے لئے ایڈمرل ولادیمسکی کی قیادت میں اپنا ایک جنگی بحری جہاز جدہ کی بندرگاہ پر بھیجا تھا، جس کی حفاظت کے لئے دو خصوصی ملٹری سیٹلائٹ پہلے ہی خلاءمیں پہنچائے جاچکے تھے، جبکہ صندوق لیجانے والے بحری جہاز کی حفاظت پر چار مزید جنگی بحری جہاز متعین تھے۔
اخبار کے مطابق یہ بات دلچسپ ہے کہ بیان کی گئی تاریخوں میں ہی ایک روسی جنگی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیا، اور انہیں دنوں روس نے دو ملٹری سیٹلائٹ بھی خلا میں پہنچائے۔
یہ بات بھی اہم ہے کہ سعودی عرب اور روس کے درمیان شام کے تنازعہ کے باعث سخت کشیدگی پائی جاتی ہے اور دیگر عالمی امور پر بھی دونوں ایک دوسرے کے مخالف کھڑے نظر آتے ہیں، پھر ایسی صورت میں روسی بحری جہاز نے سعودی عرب کا دورہ کیونکرکیا؟ اس سے بھی اہم سوال یہ ہے کہ اس مبینہ صندوق کو روس کے حوالے کیوں کیا گیا، اور روسی فوجیں اسے انٹارکٹیکا کے برف زار کی طرف کیوں لے جارہی ہیں؟ یہ وہ سوالات ہیں کہ جن کے جوابات کا ہر کسی کو تا حال بے تابی سے انتظار ہے۔