بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور آر ایس ایس کے سابق ترجمان رام مادھو نے صریح غلط بیانی سے کام لیا
کیا آر ایس ایس کے سابق سربراہ مادھو سداشیو گولوالکر مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کو بھارت کے لیے اندرونی خطرہ سمجھتے تھے؟ کیا گولوالکر عیسائیوں کو خون چوسنے والا کہتے تھے؟
بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری اور آر ایس ایس کے سابق ترجمان رام مادھو نے الجزیرہ ٹی وی چینل کو دیے جانے والے انٹرویو کے دوران سامعین سے بھرے ہال میں سب کے سامنے اس کی تردید کی۔
انھوں نے کہا کہ گولوالکر نے عیسائیوں کو کبھی خون چوسنے والا نہیں کہا اور نہ ہی مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کو ملک کے لیے اندرونی خطرہ قرار دیا ہے۔
لیکن گولوالکر کی کتاب ’بنچ آف تھاٹس‘ دیکھیں تو یہ واضح ہو جاتا ہے کہ رام مادھو نے غلط بیانی کی ہے۔
الجزیرہ کے پروگرام ’ہیڈ ٹو ہیڈ‘ میں میزبان مہدی حسن نے رام مادھو آر ایس ایس کے نظریات اور وزیر اعظم نریندر مودی کی سیاست پر سخت سوالات کیے۔
آر ایس ایس کے سابق سربراہ مادھو سداشیو گولوالکر نے اپنی کتاب کے ذریعے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے
رام مادھو سے مہدی حسن نے پوچھا: ’سنگھ کے سابق سربراہ گولوالکر کو آپ نے اور وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنا محرک بتایا ہے۔ لیکن گولوالکر کہتے ہیں کہ ’انھیں نازی جرمنی سے تحریک ملی ہے‘ اس کے ساتھ ہی انھوں نے بھارتی عیسائیوں کو بلڈ سکر (خون چوسنے والا) کہا ہے اور مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کو ملک کے لیے اندرونی خطرہ قرار دیا ہے۔‘
رام مادھو: ’اب آپ گولوالکر کی مثال دے رہے ہیں تو میں بھی آپ کی سہولت کے لیے انھی سے نقل کروں گا کیونکہ کئی بار آپ انھیں ’مس كوٹ‘ کرتے ہیں۔‘
مہدی حسن: ’کیا میں نے ابھی انھیں ’مس كوٹ‘ کیا ہے؟‘
الجزیرہ ٹی وی پر ہونے والے مباحثے میں مہدی حسن میزبان تھے
رام مادھو: ’جی ہاں، ہاں، ہاں ۔۔۔ بالکل، بالکل، بالکل۔ سیدھی بات ہے کہ انھوں نے (عیسائیوں کے لیے) بلڈ سكر (خون چوسنے والے) جیسے لفظ کا کبھی استعمال نہیں کیا۔ گرو جی گولوالکر نے ان الفاظ کا کبھی استعمال نہیں کیا۔ میں آپ کو چیلنج کرتا ہوں۔ میں آپ کو بتاتا ہوں کہ انھوں نے کیا کہا۔ ہمارے مذہبی عقیدے اور فلسفے کے مطابق مسلمان بھی ہندو جیسا ہی ہے۔ صرف ہندو ہی کو خدا کے پاس نہیں پہنچنا ہے۔ سب کو اپنے راستے پر چلنے کا حق ہے۔ یہ ہمارا نظریہ ہے۔‘
مہدی حسن: ’بہت بہتر۔ قدرے وضاحت کریں۔ کیا انھوں نے (گولوالکر نے) کبھی یہ نہیں کہا کہ عیسائیوں نے (دوسروں سے) کیسا سلوک کیا، وہ جہاں بھی گئے خون عطیہ کرنے والے نہیں بلکہ خون چوسنے والے ثابت ہوئے؟‘
رام مادھو: ’نہیں، انھوں نے یہ نہیں کہا، انھوں نے یہ نہیں کہا۔‘
مہدی حسن: ’انھوں نے 1966 میں شائع اپنی کتاب ’بنچ آف تھاٹس‘ کے تیسرے ایڈیشن میں یہ بات نہیں کہی؟ یہ آر ایس ایس کی ویب سائٹ پر دستیاب ہے۔‘
کتاب میں مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کے بارے میں ذیلی عنوانات کے ساتھ بحث کی گئی ہے
رام مادھو: ’نہیں، انھوں نے بلڈسكر (خون چوسنے والے) جیسے الفاظ کا استعمال نہیں کیا۔ آپ ان غلط کوٹ کر رہے ہیں۔ انھوں نے بلڈسكر لفظ کا استعمال کیا ہی نہیں۔‘
مہدی حسن: ’تو پھر انھوں نے کیا کہا؟ کیا انھوں نے تین اندرونی خطرات کی بات بھی نہیں کی، مسلمان، عیسائی اور کمیونسٹ؟‘
رام مادھو: ’چیلنج ہیں۔ ہمارے ملک میں چیلنج ہیں۔ ان میں سے ایک عیسائی ہیں۔‘
مہدی حسن: ’تین چیلنج؟‘
رام مادھو: ’یہ چیلنج ہیں۔ ہمیں چیلنجوں کے بارے میں بات کرنی ہوگی۔‘
رام مادھو نے ٹی وی انٹرویو کے دوران براہ راست واضح غلط بیاني سے کام لیا۔
الجزیرہ کے اینکر پر رام مادھو نے گولوالکر کو غلط نقل کرنے کا الزام تو لگایا لیکن سچ تو یہ ہے کہ اپنی کتاب میں در حقیقت ’بلڈسكر‘ لفظ کا استعمال کیا گیا ہے اور مسلمانوں، عیسائیوں اور کمیونسٹوں کو ملک کے لیے اندرونی خطرے کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔
کتاب میں عیسائیوں کو خون چوسنے والا کہا گيا ہے
کتاب کے دوسرے حصے میں ’ملک اور اس کے مسائل‘ کے عنوان سے ایک باب ہے۔ اس میں 16 ویں حصے کا عنوان ’اندرونی خطرے‘ ہے۔ اور اس کے تحت مسلمان، عیسائی اور کمیونسٹ نام کے ذیلی عنوان ہیں جن میں وضاحت سے بتایا گیا ہے کہ کس طرح یہ تینوں کمیونٹیاں بھارت کے لیے خطرہ پیدا کرتی ہیں۔
کتاب میں لکھا گیا ہے کہ عیسائی جہاں بھی گئے انھوں نے زمین کو مقامی لوگوں کے خون اور آنسوؤں سے بھگو دیا۔
اس میں لکھا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ نے اپنے پیروکاروں سے کہا کہ وہ غریبوں، انجان اور دبے کچلے لوگوں کے لیے اپنا سب کچھ دے دیں، لیکن ان کے پیروکاروں نے عملی طور پر کیا کیا، جہاں بھی وہ گئے وہ ’خون دینے والے‘ نہیں بلکہ ’خون چوسنے والے‘بنے۔
کتاب میں کہا گیا ہے: ’کیا ہم اپنے ملک میں عیسائی مشنریوں کے مظالم کی تاریخ نہیں جانتے کہ کس طرح وہ گوا اور دیگر مقامات پر تلوار اور بندوق لے کر گئے؟‘