پرینکا کے مطابق وہ اپنے رنگ اور آواز کو تبدیل نہیں کر سکتیں لیکن اپنے ہنر پر ضرور محنت کر سکتی تھیں اور انھوں نے وہی کیا
بھارتی فلمی دنیا کی کامیاب اداکاراؤں میں شامل اداکارہ پرینکا چوپڑا نے کہا ہے کہ فلمی کریئر کے ابتدائی دنوں میں انہیں کئی بار اپنی رنگت کی وجہ سے سخت تبصرے برداشت کرنا پڑے تھے۔
حال ہی میں ریلیز ہونے والی فلم ’باجي راؤ مستانی‘ اور امریکی ٹی وی شو ’ كوانٹیكو‘ سے پہلے بھی پرینکا کئی بار اپنی اداکاری کا لوہا منوا چکی ہیں۔
پرینکا چوپڑا بنیں ایف بی آئی ایجنٹ
’نسلی تعصب کی وجہ سے امریکہ سے واپس آئی‘
بی بی سی ہندی کی سپریا سوگلے سے بات چیت میں پرینکا نے بتایا، ’جب میں نے بالی وڈ میں اپنے کریئر کا آغاز کیا تو لوگوں نے مجھ سے کہا کہ میں اتنی کالی ہوں کہ فلموں میں چل ہی نہیں پاؤں گی۔‘
سنہ 2000 میں ملکۂ حسن کا عالمی خطاب جیتنے کے بعد پرینکا نے اپنے فلمی سفر کا آغاز سنہ 2003 میں فلم ’انداز‘ سے کیا تھا تاہم یہ فلم باکس آفس پر کچھ خاص کمال نہیں دکھا پائی تھی۔
پرینکا کہتی ہیں، ’مجھے خود اپنے اداکاری اور ہنر کو سمجھنے میں قریباً سات سے آٹھ سال لگ گئے۔ میں نے ہمیشہ اپنے طریقے سے کام کیا اور کبھی کسی کے لیے خود کو تبدیل نہیں کیا۔‘
پرینکا نے اپنے فلمی سفر کا آغاز سنہ 2003 میں فلم ’انداز‘ سے کیا تھا
ان کا کہنا تھا کہ ’میں اپنے رنگ اور آواز کو تبدیل نہیں کر سکتی لیکن اپنے ہنر پر ضرور محنت کر سکتی ہوں اور میں نے وہی کیا۔‘
وہ نئی نسل کے فنکاروں کو مشورہ دیتے ہوئے کہتی ہیں، ’دنیا میں کوئی کامل نہیں ہوتا لیکن اپنی کمزوریوں کو پہچانتے ہوئے اعتماد سے خود کو پیش کرنے سے آپ کو کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں۔‘
سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’باجي راؤ مستانی‘ میں اداکاری پر پرینکا کی کافی تعریف ہوئی ہے، لیکن انہوں نے خود ابھی تک یہ فلم نہیں دیکھی ہے۔
انھوں نے بتایا، ’کام کی مصروفیت کی وجہ سے میں اب تک مکمل فلم نہیں دیکھ پائی ہوں، لیکن میں جلد ہی یہ فلم دیكھوں گی۔‘
فلم میں ان کی اداکاری کی تعریف امیتابھ بچن نے بھی انھیں ایک خط لکھ کر کی ہے۔
امیتابھ بچن کے اسی تعریفی خط کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’میری ماں بچن صاحب کے خطوط سنبھال کر رکھتی ہیں۔ وہ میرے اداکاری کو بچن صاحب کے خط پر ہی پركھتي ہیں۔‘