بیروت:شام کے شمال مشرقی صوبے حسکۃ میں کردوں کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں پہ در پہ کئی حملوں میں 12 سے زائد افراد زخمی ہوگئے ۔شام میں صورتحال کی نگرانی کرنے والے برطانیہ کے ایک گروپ سیئرین آوبزویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ دو بم دھماکے ترکی کی سرحد کے قریب کامیشی میں ریسٹورنٹ میں ہوئے ۔ذرائع کے مطابق ان بم دھماکوں میں سے ایک خودکش بم حملہ تھا، جو مسیحی آبادی کے علاقے کے قریب ایک ریسٹورنٹ میں کیا گیا۔واضع رہے کہ ترکی کی سرحد کے قریب کامیشی کے علاقے میں کرد افواج کا عسکری اڈہ ہے ۔ شام اور عراق میں کرد افواج شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ سے لڑ رہے ہیں۔ کامیشی علاقے کا شمار خودمختار علاقوں میں ہوتا ہے اور کرد اور شامی حکام مشترکہ طور پر اس کے ذمہ دار ہیں۔خبر رساں ادارے رائٹر کے مطابق کرد افواج کا کہنا ہے کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ بم دھماکے شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے کیے ہیں۔ سیئرین آوبزویٹری برائے انسانی حقوق کا کہنا ہے تیسرے دھماکے کی جائے وقوعہ کے بارے میں ابھی معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔
شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ کی حمایت کرنے والے ایک ویب سائٹ کے مطابق ان دھماکوں کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے قبول کی ہے ۔واضح رہے کہ شام میں کرد افواج دولتِ اسلامیہ کا بھرپور مقابلہ کر رہی ہیں اور رواں سال اکتوبر میں کرد افواج امریکہ کے تعاون سے تشکیل پانے والی شام کی ڈیموکریٹ فورس شمولیت اختیار کی تھی۔اس اتحاد نے ملک کے شمالی مشرقی صوبے حسکۃ میں رواں ماہ دولتِ اسلامیہ کے خلاف لڑائی شروع کی ہے جبکہ عراق میں کرد افواج نے کوہ سنجار کے علاقے کو دولتِ اسلامیہ کے شدت پسندوں سے خالی کروایا ہے ۔ حالیہ کچھ عرصے میں شدت پسند تنظیم دولتِ اسلامیہ نے کردوں کے علاقے میں کئی بم دھماکے کیے ہیں جس میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیں۔