سعودی عرب نے شیعہ عالم کی سزائے موت کے بعد ایران سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے
سعودی عرب کے بعد بحرین نے بھی ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب ایران کے دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ریاض تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملے کو جواز بنا کر کشیدگی پیدا کر رہا ہے۔
سعودی عرب میں شیعہ عالم شیخ نمر النمر سمیت دیگر 46 افراد کو موت کی سزا دینے کے بعد علاقے میں فرقہ ورانہ کشیدگی میں اضافے کے خدشات پائے جا رہے ہیں۔عراق میں پیر کو سنّی مسلمانوں کی دو مساجد پر بم حملے ہوئے ہیں اور ایک امام مسجد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔
نمر النمر کی پھانسی کے خلاف احتجاج
اس سے پہلے ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان حسین جبیری انصاری کا کہنا ہے کہ ’ایران ۔۔۔ بین الاقوامی کنونشنز کے تحت سفارتی سکیورٹی فراہم کرنے میں پرعزم ہے۔ لیکن سعودی عرب، جو کشیدگی کے ماحول میں پنپتا ہے، اس واقعے کو جواز بنا کر کشیدگی میں اضافہ کر رہا ہے۔‘
ایرانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ’سفارتخانے کے حوالے سے جو کچھ بھی ہوا ہے وہ دنیا میں پہلی بار نہیں ہوا۔ لیکن سفارتی تعلقات ختم کر کے سعودی عرب خطے میں کشیدگی اور تصادم کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔‘
اس سے قبل سعودی عرب نے شیعہ عالم کی سزائے موت کے بعد ایران سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر ایران کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے تہران میں سعودی سفارتخانے پر مظاہرین کے حملے کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ تمام ایرانی سفارتکار اگلے 48 گھنٹوں میں سعودی عرب سے نکل جائیں۔
خیال رہے کہ سعودی عرب میں سنیچر کو دہشت گردی کے الزام میں جن 47 افراد کو موت کی سزا دی گئی تھی ان میں شیعہ عالم شیخ نمر النمر بھی شامل تھے۔
سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ایران کو سعودی عرب کی سکیورٹی کی خلاف ورزی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے تہران میں موجود اپنے سفارتکاروں کو واپس بلا رہا ہے۔
انھوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ ایران ہتھیار تقسیم کرتا ہے اور اس نے خطے میں دہشت گردوں کے اڈے بنا رکھے ہیں۔
سعودی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ عرب معاملات میں ایران کی تاریخ مداخلت اور جارحیت سے بھری ہوئی ہے۔