واشنگٹن: صدر براک اوباما نے ریپبلکن صدارتی امیدوار کے مسلم مخالف بیان پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ مسلمانوں کی توہین کرنے سے امریکہ کے لئے اچھا نہیں ہے اس سے ہم غیر محفوظ بن جاتے ہیں۔ یہ اسلامی مملکت کے ہاتھوں میں کھیلنے جیسا ہے ۔ اگلے سال اپنے عہدے سے دستبردار ہونے سے قبل اپنے آخری اسٹیٹ آف یونین خطاب میں انہوں نے کافی امید افزا رخ اپنایا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب کہانیاں ہیں کہ امریکہ کا معاشی زوال شروع ہوچکا ہے اور وہ بین الاقوامی سطح پر کمزور پڑرہا ہے ۔ریپبلکن صدارتی امیدواری کی ریس میں آگے چل رہے ڈونالڈ ٹرمپ کو براہ راست نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی بے عزتی کرنے سے امریکہ کا نقصان ہوتا ہے ایسا کرنا ہماری شناخت کے برعکس ہے ۔ جب سیاست داں مسلمانوں کی توہین کرتے ہیں تو ہم غیر محفوظ ہوجاتے ہیں۔ اس پر مجمع نے تالیاں بجائیں۔
اوبامہ نے کہا یہ بالکل غلط ہے ۔ اس سے دنیا کی آنکھوں میں ہم چھوٹے ہوجاتے ہیں۔ اس سے ہمارے لئے اپنے مقاصد حاصل کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔واضح رہے کہ ٹرمپ نے اپیل کی تھی کہ مسلمانوں کے امریکہ کے داخلے پر پابندی لگادینی چاہیے اور میکسکو سے متصل سرحد پر دیوار کھینچ دینی چاہیے تاکہ غیر قانونی مہاجرین ملک میں داخل نہ ہوسکیں۔ اوبامہ نے اس خیال کی سخت مخالفت کی تھی۔صدر نے کہا کہ جو لوگ جنگجو گروپ اسلامی مملکت کے خلاف لڑائی کو تیسری عالمی جنگ قرار دیتے ہیں وہ دراصل اسلامی مملکت کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں کیونکہ وہ یہی چاہتی ہے ۔ تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ داعش اور القاعدہ امریکہ عوام کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ کئی ٹرکوں پر سوار ہوکر ان کے لڑاکے لڑنے آتے ہیں اور لوگوں کوگمراہ کرکے رہائشی علاقوں میں دھماکے کراتے ہیں۔ یہ عام شہریوں کے لئے بہت بڑا خطرہ ہیں۔ انہیں روکنے کی ضرورت ہے مگر وہ ہمارے قومی وجود کے لئے خطرہ نہیں ہیں، وہ ہمیں نہیں مٹاسکتے ۔
اوباما نے کہا کہ ‘‘جب مشکل وقت ہوتا ہے تو ہم غصہ میں بہت کچھ کہہ جاتے ہیں مگر ہمیں ایسے وقت تحمل سے کام لینا چاہئے اپنی زبان پر قابو رکھنا چاہئے ۔ ایسا کوئی بھی شخص جو محنت سے کام کرتا ہے ہمارے قوانین پر عمل کرتا ہے ہماری روایتوں سے محبت کرتا ہے اس کا اس ملک میں خیرمقدم ہے اسے اجنبی محسوس نہیں کرنا چاہئے ۔اوباما نے یہ بھی کہا کہ اسلامی مملکت مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کرتی یہ ایک انتہاپسند تنظیم ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر دہشت گرد امریکہ کے پیچھے پڑیں گے تو امریکہ بھی دہشت گردی کے پیچھے پڑے گا۔ تاریخ گواہ ہے کہ حملے میں تھوڑی تاخیر ہوئی ہو لیکن ہم نے دہشت گردی کو کرارا جواب دیا ہے ۔ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج ہے ۔
تاہم انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمانوں کی بے عزتی نہیں کرنی چاہئے ہمیں مذہب کی بنیاد پر کسی بھی شخص سے نفرت نہیں کرنی چاہئے جب ہم کسی مسلمان کو توہین کرتے ہیں ، مساجد میں توڑپھوڑ کرتے ہیں، کسی بچے کو دھمکاتے ہیں تو پھر ہم خود کو محفوظ نہیں کرسکتے ۔ ہمیں اپنے مقصد کے حصول پر توجہ رکھنی چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کو اس طرح کی سیاست کو خارج کرنا چاہئے جو مذہب کی بنیاد پر کسی کو نشانہ بناتی ہے ۔ یہ ہمارے ملک کی روایات کو برقرار رکھنے کا سوال ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت دنیا کی سب سے محفوظ معیشت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سماجی تحفظ ہمارے لئے ہمیشہ سے اہم رہا ہے اور اسے اور بھی اچھا بنایا جائے گا۔