لکھنؤ: ہندوستان کی ریاست اتر پردیش میں ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے افراد کو اسکولوں میں اردو کے اسسٹنٹ ٹیچر کی آسامی کے لیے غیر موزوں قرار دے دیا گیا۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش میں محکمہ بنیادی تعلیم کی جانب سے جاری ہونے والے ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ افراد جن کی ایک سے زیادہ بیویاں ہوں وہ اردو ٹیچر کی اسامی کے لیے درخواستیں جمع نہیں کروا سکتے۔
نوٹیفیکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ غیر شادی شدہ خواتین اساتذہ پر ایسے شادی شدہ مرد سے شادی پر پابندی عائد کی گئی ہے جو اپنی پہلے بیوی کے ساتھ رہ رہا ہو۔
خیال رہے کہ اتر پردیش کی ریاستی حکومت نے 3500 اردو کے اساتذہ کی بھرتی شروع کی ہے۔
ریاستی حکومت کی جانب سے دیگر مطلوبہ قابلیت کے ساتھ ساتھ خاص طور پر امیدواروں کی ازدواجی حیثیت کے حوالے سے نشاندہی کی ہے، یوں نوکری کے لیے درخواست دینے والے امیدواروں کو خاص طور پر اپنی ازدواجی حیثیت کے ساتھ بیوی یا شوہر کے حوالے سے بھی تفصیلات دینی ہوں گی۔
آگرہ کے بیسک ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر گریجیش چوہدری نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ایسی شرائط کا اطلاق ریاست میں تمام سرکاری نوکریوں پر ہوتا ہے، البتہ بعض اوقات اس کو مزید سراہت کے ساتھ بھی بتا دیا جاتا ہے۔
ہندوستان میں مسلمانوں کے لئے بنائے گئے مسلم پرسنل لاء کے تحت مسلم امیدوار کے انتقال کی صورت میں پنشن کی رقم بیوائوں میں یکساں تقسیم لازمی ہے لیکن ہندوستانی آئین کے تحت پنشن قانون میں یہ شق موجود نہیں لہذا اس قانونی پیچیدگی سے بچنے کے لئے انتظامیہ نے حل یہ نکالا کہ ایک سے زائد بیویاں رکھنے والے امیدوار کو نوکری ہی نہ دی جائے۔
ایک رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے معروف وکیل شہزاد پونا والا کا اس حوالے سے کہناتھا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کے دوبیویاں ہیں بحیثیت سابق وزیر اعلیٰ وہ لازمی طور پر پنشن لے رہے ہوں گے تو کیا پنشن کے حوالے سے ان کی اہلیت پر سوال نہیں اٹھتا۔
شہزاد پونا والا کا مزید کہنا تھا کہ جب ہندوستان کی اعلیٰ ترین عدالتیں مسلمانوں کے قوانین قبول کرتی ہے تو اتر پردیش کی حکومت کیسے اس کے خلاف جا سکتی ہے۔
انہوں نے یہ معاملہ ہندوستان کی اقلیتوں کے قومی کمیشن اور ہیومین ریسورس ڈیولپمنٹ کی مرکزی وزارت کے سامنے اٹھانےکا بھی اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب آل انڈیا مسلم وویمن پرسنل لاء کی صدر سائشتہ امبر نے بھی اس قانون پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون ان خواتین کے ساتھ ناانصافی کرتا ہے جو کہ کسی ایسے شخص سے شادی کر چکی ہیں جو پہلے سے شادی شدہ تھے یا ان کی بیوی تھی۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 19 جنوری تک امیدواروں کی درخواستیں وصول کرنے کا اعلان کیا گیا ہے.