لکھنؤ: سردی کے تیور برقرار رہے ۔صبح سے لیکر دیررات تک برفیلی ہواؤں نے راجدھانی کو شملا جیسا احساس کرایا ۔ سڑکیں سناٹے میںڈوبی رہیں ۔اتوار کو تعطیل ہونے کے باوجود لوگ گھروں میں دبکے رہے ۔ پورا دن الاؤ اور ہیٹر کے آس پاس گزرا۔ دوسری جانب اس شدید سردی نے جانور اور پرندوںکا بھی حال بے حال ہے۔ موسم محکمہ کے ڈائریکٹر جے پی گپتا نے بتیا کہ فی الحال ابھی سردی سے نجات ملنے کی امید نہیں ہے ۔ جہاں جہاں پارہ چار ڈگری سے کم ہوگا وہاں کہرا گرا گا ۔ منگل کو بارش بھی ہوسکتی ہے ۔
کہرے اور سردی کے درمیان اتوار کی صبح ہوئی ۔ حالانکہ دھوپ نکلی لیکن وہ سردی کو کم نہیں کرسکی ۔ دوپہر تک سردی نے سب کو پریشان کردیا ۔ حالات یہ رہے کہ لوگ گھروں میں رضائی میں دبکے رہے۔ جو لوگ گھروں سے نکلے وہ بھی پوری طرح اونی یا گرم کپڑوں سے ڈھکے رہے ۔ راجدھانی میںاتوار کو زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت ۱۸ء۳ اور کم سے کم ۴ء۰۰درجہ حرارت ریکارڈ کیاگیا۔ محکمہ موسمیات کا کہناہے کہ پہاڑوںپر ہورہی برف باری نے میدانی علاقوںکو برف جیسا بنا دیا ۔
جیسا کہ قیاس تھا کہ اتوار کو بھی سرد ہوائیں چلیں گی ویسا بھی ہوا ۔صبح جب لوگ اٹھے تو کہرا اور سردی کو دیکھ کر کانپ اٹھے ۔حالانکہ کہرادھیرے دھیرے ختم ہوا ۔ لیکن دوپہر تک جسم کانپتے رہے ۔ شام تک یہ حالت ہوگئی کہ لوگ یاتو کمبلوںیا رضائیوں سے چپکے رہے یا پھر الاؤ جلا کر سردی سے نجات پانے میںلگے رہے ۔ دوسری جانب سڑکوںپر سناٹا رہا جو لوگ نظربھی آئے وہ پوری طرح کپڑوں میں ڈھکے رہے ۔ دوپہر تک سڑکوںپر بھیڑ نظرآئی لیکن شام ہوتے ہوتے سناٹا چھانے لگا ۔ بچوں کی تعطیل ہونے کے باوجود پارکوںمیں توقع کے مطابق بھیڑ کم تھی ۔ مذہبی مقامات میں بھی دیگر ایام کے مقابلے بھیڑ ندارد رہی ۔
مکرسنکرانتی کے بعد سردی کچھ کم ہوجاتی ہے لیکن اس بار حالات اس کے ایک دم برعکس ہوگئے ہیں ۔ گزشتہ دو دنوں سے سردی بڑھنے کے ساتھ ہی کہرا چھایا ہواہے ۔ اس سے شہری لوگوںکو دقتوں کا سامنا کرناپڑرہاہے ۔وہیں کسانوں کا کہناہے کہ یہ سردی کافی مدد گارثابت ہوسکتی ہے۔ کسانوں کا کہناہے کہ مرجھاچکی گیہوںکی تھوڑی بہت فصل پھر سے زندہ ہوسکتی ہے۔
گیہوں کے علاہو سرسوں ، مٹر ،چنے کی فصلوںکو بھی سردی سے فائدہ ہوگا ۔ اگر بارش ہوجاتی ہے تو بھی کسانوںکو فائدہ ہوگا ۔