ماسکو: روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے یورپ سے نقل مکانی کرنے والے یہودیوں کو روس منتقل ہونے کی دعوت دے دی۔
روس کے دارالحکومت ماسکو میں صدر پیوٹن سے یورپ کے یہودیوں کی سب سے بڑی اور مؤثر تنظیم یورپین جیوش کانگریس (ای جے سی) کے ایک اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی، اس وفد کی قیادت ای جے سی کے صدر ویاچسلو موشے کنتور کررہے تھے۔
روسی نشریاتی ادارے آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق صدارتی محل کریملن میں ہونے والی ملاقات میں ویاچسلو موشے کنتور کا کہنا تھا کہ دوسری جنگ عظیم (1945) کے بعد یورپ میں حالیہ برسوں میں یہودیوں کو سب سے زیادہ امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا دعویٰ تھا کہ یورپ کے یہودی خوف کا شکار رہتے ہیں اور ان کے لیے دوسری جنگ عظیم کے بعد یہ بد ترین صورت حال ہے.
ویاچسلو موشے کنتور نے مزید کہا کہ حالیہ برسوں میں یہودیوں کے خلاف امتیازی سلوک کے واقعات میں ہر برس اوسطاََ 40 فیصد اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔
انہوں نے یورپ میں یہودیوں سے نفرت میں اضافے اور امتیازی سلوک کی وجہ 2008 میں عالمی سطح پر آنے والے مالی بحران کو قرار دیا۔
یورپین جیوش کانگریس کے صدر کا کہنا تھا کہ معیشت کی بگڑتی صورتحال نے قومیت پسند، غیر مقامی افراد سے نفرت اور نسل پرستی کو پروان چڑھایا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یورپ میں انتہائی دائیں بازو کی جماعتیں بہت تیزی کے ساتھ پنپ رہی ہیں، فرانس، جرمنی، برطانیہ، یونان، ہنگری، سوئیڈن اور اٹلی میں ان تنظیموں میں ایسے اضافہ ہو رہا ہے جیے موسم بہار میں مشروم تیزی سے اگتے ہیں۔
روس کے صدر ولادی میر پیوٹن کو یورپین جیوش کانگریس کے صدر ویاچسلو موشے کنتور نے بتایا کہ یورپ میں اسلامی شدت پسندی کی وجہ سے یہودی بڑے پیمانے پر انخلاء پر مجبور ہو رہے ہیں جبکہ یورپی یونین کے بعض رکن ممالک زیادہ عرصے تک یہودیوں کی حفاظت نہیں کر سکتے۔
پیوٹن نے یہودیوں کے یورپ سے انخلاء کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ فرانس کل تک ایک پرامن ملک معلوم ہوتا تھا مگر اب وہاں سے یہودیوں کا انخلاء یوکرائن کے مقابلے میں زیادہ ہے جبکہ یوکرائن اس وقت خانہ جنگی کا شکار ہے.
انھوں نے سوال کیا، یہودی یورپ سے کیوں نقل مکانی کر رہے ہیں؟ پھر خود ہی اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ (یہودی) صرف اس لیے وہاں سے منتقل نہیں ہو رہے کہ اُن پر فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت تلوز، مارسیلیا، بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز، ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں حملے ہوئے ہیں بلکہ اب یہودی یورپ کی گلیوں میں نکلنے سے بھی خوف زدہ ہیں۔
اس موقع پر روس کے صدر ولادی میر پیوٹن نے تجویز پیش کی کہ اگر ایسی صورتحال ہے تو یہودیوں کو یہاں (روس) آ جانا چاہیے، سویت یونین (1992 سے قبل) میں بھی یہودی روس میں رہتے تھے۔
یورپین جیوش کانگریس نے اس کو ‘نیا بنیادی خیال’ یا آئیڈیا قرار دیا، جس پر وہ مزید بحث کر سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں یہ رپورٹ سامنے آچکی ہے کہ دنیا بھر سے یہودیوں کی اسرائیل نقل مکانی میں تیزی آئی ہے۔
2015 میں سب سے زیادہ یہودی فرانس سے اسرائیل منتقل ہوئے جن کی تعداد 8000 کے قریب تھی۔
دنیا بھر سے یہودیوں کی اسرائیل منتقلی میں 2014 کے مقابلے میں 2015 میں 13 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا.
خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں روس کے صدر پیوٹن نے عالمی سطح پر ملک کا اثرو رسوخ بڑھانے کے کئی اقدامات کیے ہیں، جن میں یوکرائن میں دخل اندازی کے ساتھ ساتھ شام میں فضائی حملے بھی شامل ہیں۔