ریاض: سعودی عرب کے مشرقی علاقے الاحساء کی ایک مسجد پر حملے اور فائرنگ کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور 7 زخمی ہوگئے.
ایک خبر رساں ادارے نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ قصبہ مہاسن میں واقع اہلِ تشیع مسلک کی امام رضا مسجد میں فائرنگ کی گئی.
عینی شاہدین کے مطابق سیکیورٹی فورسز اور 5 ‘دہشت گردوں’ کے درمیان مقابلہ بھی ہوا.
ایک سیکیورٹی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ابتدائی طور پر 3 ہلاکتوں کی تصدیق کی.سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں مسجد میں متعدد زخمیوں کو دیکھا جاسکتا ہے.عینی شاہد محمد النمر نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ واقعہ اُس وقت پیش آیا جب مسجد میں جمعہ کی نماز ادا کی جارہی تھی.
انھوں نے مزید بتایا کہ ابتدائی طور پر فائرنگ کی گئی اور نمازیوں نے ایک خود کش حملہ آور کو جیکٹ پھاڑنے سے روکا.واضح رہے کہ النمر، شیخ نمر النمر کے بھائی ہیں،جنھیں گذشتہ ماہ سعودی عرب میں پھانسی دے دی گئی تھی.
سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کی جانب سے ابھی تک دھماکے سے متعلق کسی قسم کا بیان جاری نہیں کیا گیا.حالیہ چند ماہ کے دوران سعودی عرب میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
گذشتہ برس 6 اگست کو صوبہ عسیر کی ایک مسجد میں خود کش دھماکے کے نتیجے میں 17 سیکیورٹی اہلکار ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل 22 مئی 2014 کو بھی سعودی عرب کے صوبے القطیف میں ایک خود کش بمبار نے خود کو مسجد میں دھماکہ خیزمواد سے اڑالیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم بیس افراد ہلاک ہوگئے تھے.
اس حملے کی ذمہ داری مشرق وسطیٰ میں سرگرم عسکریت پسند گروپ دولت اسلامیہ المعروف داعش نے قبول کرلی تھی.گذشتہ برس ہی 29 مئی کو دمام کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے.
سعودی عرب کی زیادہ تر شیعہ آبادی ملک کے مشرقی علاقوں میں آباد ہے جو اکثر برابری کے حقوق نہ ملنے پر مظاہرے کرتے ہیں۔