لکھنؤ: اترپردیش کی اکھلیش حکومت کی وعدہ خلافی ، مسلمانوں کے ساتھ تقریق آمیز رویہ ، ریاست میں بڑھتے ہوئے فرقہ وارانہ واقعات کے سایے میں زندگی بسر کرنے والے یوپی کے مسلمان خود کو ٹھگا ہوا، خوفزدہ اور غیر محفوظ محسوس کررہا ہے ۔دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام مولانا سیدا حمد بخاری نے آج یہاں منقعدہ اترپردیش کے تقریباً تمام اضلاع کے سرکردہ مسلم نمائندوں کی کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ میٹنگ کے شرکا نے مسلمانوں کے ساتھ ریاستی حکومت کی وعدہ خلافی اور موجودہ فرقہ وارانہ صورتحال پرشدید تشویش کا اظہار کیا۔ مسلمانوں کے نام پر حکومت میں شامل مسلم عوامی نمائندوں کے رول کی شدید مذمت کی گئی۔
مولانا بخاری نے کہا کہ ریاستی اسمبلی انتخابات سے قبل سماج وادی پارٹی نے اپنے انتخابی منشور میں مسلمانوں سے جتنے بھی وعدے کئے تھے ان کو پارٹی میں اقتدار میں آنے کے چار برس گزرنے کے باوجود اس نے ان میں سے اب تک ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا۔ جس سے مسلمانوں میں شدید مایوسی اور ناراضگی پائی جارہی ہے ۔
اس ایک روزہ مسلم نمائندہ اجتماع کے شرکا نے شاہی امام احمد بخاری کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے ملی مسائل پر اپنی پارٹی وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر مولانا بخاری کی قیادت میں مسلم مسائل اٹھانے اور انکے حل کے لئے مکمل تعاون کرنے کا عہد کیا۔
شاہی امام مولانا سید احمد بخاری سماجوادی پارٹی سرکار کے ہاتھوں کی صدارت میں منعقد مسلمانوں کا یہ نمائندہ اجتماع اترپردیش میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت ، فرقہ وارانہ منافرت اور زندگی کے ہر شعبہ میں مسلمانوں کے ساتھ کئے جانے والے امتیازی سلوک اور ان کے ساتھ متعصبانہ رویہ پر شدید اظہار تشویش کرتا ہے اور ریاستی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عوام خصوصاً مسلمانوں کی حفاظت کی آئینہ ذمہ داری کو ایمانداری سے انجام دیں۔
یہ نمائندہ اجتماع سماجوادی پارٹی کے سربراہ مسٹر ملائم سنگھ یادو کی طرف سے مسلمانوں سے کئے گئے ان وعدوں کو یاد دلاتا ہے کہ جو انہوں نے گزشتہ اسمبلی انتخابات سے پہلے مسلمانوں سے کئے تھے ۔
نمائندہ اجتماع ریاستی سرکار کی مسلمانوں کے تعلق سے مختلف مسائل اور امور پر مسلسل خاموشی اختیارکرنے پر اظہار تشویش کرتا ہے ۔ مسٹر ملائم سنگھ یادو اور مسٹر اکھلیش یادو وزیر اعلی اترپردیش سے بار بار تحریری اور زبانی یاد دہانی کے باوجود ایک بھی وعدہ پورا نہ کئے جانے سے مسلمانوں میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے اور وہ خود کو ‘‘ٹھگاہوا’’ محسوس کر رہے ہیں۔ سماجوادی پارٹی کی طرف سے مسلمانوں سے ان کی فلاح و بہبود ، تعلیمی و ترقی، روز گار ، جان و مال کا تحفظ، برسوں سے جیلوں میں قید بے قصور مسلم نوجوانوں کی رہائی، ریزرویشن، اردو ٹیچرز کی تقرری، سرکاری اردو میڈیم اسکولوں کا قیام، قانون و انتظام کی بحالی، فورسز میں مسلمانوں کی بھرتی، انصاف اور زندگی کے ہر شعبہ میں آبادی کے تناسب سے مسلمانوں کو نمائندگی دینے کے وعدے کئے تھے ۔
یہ نمائندہ اجتماع سماجوادی پارٹی کی وعدہ فراموشیوں پر سخت ناگواری ظاہر کرتے ہوئے پارٹی سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ان وعدوں پر جلد از جلد عمل در آمد کریں اور ماضی میں اقتدار میں آئی مختلف پارٹیوں کی حکومتوں کے تئیں مسلمانوں کی بیزاری سے سبق لیتے ہوئے فوری طور پر ایسے اقدامات کرے جن سے مسلمانوں میں یہ تاثر پیدا ہوکہ سماجوادی پارٹی عوام خصوصاً مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے ۔اس نمائندہ اجتماع نے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا ماحول دن بدن خراب ہونے پر تشویش ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ خاص طور پر اترپردیش میں ریاستی سرکار کی طرف سے شر پسند اور فرقہ پرست عناصر کی درپردہ پشت پناہی نے فرقہ ورانہ ماحول پوری طرح بگاڑ کر رکھ دیا۔ اجتماع کے نمائندے ریاستی سرکار اور سماجوادی پارٹی سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریاست میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کے لئے ایسے ٹھوس اقدامات کریں جن سے یہ ظاہر ہوکہ وہ سیکولر روایات اور جمہوری اقدار میں یقین رکھتی ہیں۔نمائندہ اجتماع میں مطالبہ کیا گیا کہ مسلمانوں سے متعلق ان مذکورہ بالا وعدوں پر ریاستی حکومت تین ماہ کے اندر عملدر آمد کرے ۔ بصورت دیگر یوپی کے مسلمان آئندہ اسمبلی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کی حمایت کے فیصلے پر نظرثانی کرنے پر مجبور ہوں گے ۔شرکاء میں اصغر خاں ایڈوکیٹ دہلی، مولانا اعظم رضا خاں قاضی کانپور، خادم عباس اٹاوہ، ایڈوکیٹ ، راشد کمال گورکھپور، محمد طارق بجنور، منصور خاں مراد آباد، مفتی حسیب اختر کانپور، طارق بخاری، چودھری راحت محمود ، اترپردیش کے تمام مسلم نمائندے شامل تھے ۔ نظامت زاہد رضا۔