لکھنؤ: ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے میرٹھ میں شیعہ وقف بورڈ کی جائیداد پر مشہور صنعت کار وجے مالیہ کی شراب فیکٹری کو عبوری طور پر ہٹانے سے روک لگا دی اور اس وقف کے متولی سید حسین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ دو دن میں جواب دیں کہ وقف کی جائیداد کس طرح فروخت کی یہ حکم جسٹس اے پی حسین جسٹس اے آر مسعودی نے وجے مالیہ کی شراب کمپنی یونائیٹیڈ اسپریٹ لمیٹیڈ کی رٹ درخواست پر دیا رٹ میں کہا گیا کہ اس متنازعہ آراضی کو وقف کے متولی نے پہلے پٹے پر دیا پھر بعد میں ۱۹۶۵ میں اسکو فروخت کر دیا اس لیے اس جائیداد کا وقف بورڈ سے لینا دینا نہیں رٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اس جائیداد سے درخواست دہندہ کو بے دخل کرنے کا نوٹس غیر قانونی اور غیر آئینی ہے۔
شیعہ وقف بورڈ کی جانب سے افضال رضوی اور ریاستی حکومت کے خصوصی وکیل مجتبی حسین کا کہنا تھا کہ وقف جائیداد اللہ تعالی کی ملکیت ہوتی ہے ایسی جائیداد کو بیچنا اور خریدنا غیر قانونی اور غیر شرعی ہے اس معاملے کو وقف ٹریبونل میں ہی طے کیا جا سکتا ہے اس کا جواب دیتے ہوئے درخواست دہندہ کی جانب سے کہا گیا کہ مرکزی حکومت کا ترمیمی ایکٹ ۱۹۱۳کالعدم ہو چکا ہے اسکی تصدیق الہ آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے حالیہ فیصلہ کی نظیر سے ثابت ہوتا ہے فاضل بنچ نے اپنے تفصیلی حکم میں کہاکہ چونکہ اس میں نکات ہیںاس لیے اس پر تمام سماعت کے بعد ہی قطعی فیصلہ ہوگا اور فاضل بنچ نے وجے مالیہ کی شراب فیکٹری یونائٹیڈ اسپریٹ لمیٹیڈ کو عبوری طور پر ہٹانے سے روک لگا دی ہے