شمالی کوریا کے حکمران کم جنگ اِن نے فوجی حکام کو تیار رہنے کا حکم دیا ہے — فائل فوٹو/ رائٹرز
سیئول: شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان نے اقوام متحدہ کی نئی سخت پابندیوں کے بعد اپنے جوہری ہتھیاروں کے کسی بھی وقت استعمال کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے شمالی کوریا کی سرکاری کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) کے حوالے سے بتایا ہے کہ کم جونگ ان نے اپنے فوجی کمانڈروں سے کہا کہ ہمیں اپنے جوہری ہتھیار فائر کرنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا چاہیے۔
ساتھ ہی انھوں نے خبردار کیا کہ جزیرہ نما کوریا کی تقسیم سے صورتحال پہلے ہی خطرناک ہے، اس لیے شمالی کوریا کے لیے پہلے سے حملہ کرنے کی حکمت عملی پر عملدرآمد وقت کی ضرورت بن گیا ہے۔
ایک فوجی مشق کے دوران بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اپنی خود مختاری اور دفاع کے لیے جوہری طاقت کو بڑھانا ہی ایک واحد راستہ ہے۔
شمالی کوریا کی طرف سے اس طرح کے بیانات کوئی نئی یا غیر معمولی بات نہیں ہے، لیکن ماہرین اس حوالے سے شکوک و شبہات میں مبتلا ہیں کہ کیا شمالی کوریا کے پاس واقعی اس طرح کے جوہری ہتھیار موجود ہیں جن کا وہ استمعال کر سکے۔
دوسری جانب امریکا نے بھی شمالی کوریا کی جانب سے اس دھمکی کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔
ایک امریکی دفاعی عہدیدار نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہ ہم نے شمالی کوریا کا کوئی میزائل یا جوہری ہتھیاروں کا تجربہ نہیں دیکھا، تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہماری فورسز حملوں کا خاتمہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔
عالمی دباؤ کے باوجود دفاعی طاقت کا محدود مظاہرہ شمالی کوریا کا ایک معمول بنتا جارہا ہے۔
رواں برس 6 جنوری کو شمالی کوریا نے ہائیڈروجن بم کے پہلے کامیاب تجربے کا دعویٰ کیا تھا، جس کے بعد شمالی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ وہ امریکا کی سفاکانہ پالیسیوں سے بچنے کے لیے اپنے جوہری پروگرام کو مزید طاقتور بنانے کا عمل جاری رکھیں گے اور جب تک امریکا اپنے جارحانہ موقف سے باز نہیں آتا، شمالی کوریا اپنے جوہری پروگرام سے دستبردار نہیں ہوگا۔
دوسری جانب امریکا نے سخت ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے شمالی کوریا کی جانب سے اقوام متحدہ کے قوانین کی خلاف ورزی کی مذمت کی اور کہا گیا کہ امریکا خطے میں اپنے اتحادیوں کی حفاظت اور دفاع جاری رکھے گا اور شمالی کوریا کی کسی بھی اشتعال انگیزی کا بھر پور جواب دے گا۔
جس کے بعد اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے اتفاق رائے سے شمالی کوریا پر نئی سخت پابندیاں عائد کرنے کی قرارداد منظور کی۔
ان پابندیوں کے تحت شمالی کوریا کے 16 افراد اور 12 مختلف تنظیموں کو بلیک لسٹ کرنے کے ساتھ ساتھ یہاں سے باہر جانے یا آنے والے کسی بھی جہاز یا کشتی کی جانچ پڑتال کی جائے گی۔
ماہرین نے ان پابندیوں کو دو دہائیوں کے دوران اب تک کی سب سے سخت پابندیاں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے نفاذ سے خطے میں مزید تناؤ مزید بڑھے گا۔
تاہم اقوام متحدہ کی جانب سے عائد کی گئی نئی سخت پابندیوں کے محض چند گھنٹوں بعد ہی گذشتہ روز شمالی کوریا نے کم فاصلے تک مار کرنے والے کئی میزائل سمندر میں داغ ڈالے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ نے جنوبی کوریا کے محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا کہ شمالی کوریا کے مشرقی ساحل پر 6 میزائل داغے گئے جو سمندر میں تقریباً 100 سے 150 کلومیٹر اندر گرے۔
واضح رہے کہ شمالی کوریا پر اقوامِ متحدہ کی پابندیاں 2006 سے عائد ہیں۔