نئی دہلی: شاہی امام مولاناسیداحمدبخاری نے کہاہے کہ نام نہاد سیکولرپارٹیوں کا آزادی کے بعد سے ہی یہ رویہ رہاہے کہ وہ مسلمانوں کو خوف کی نفسیات میں مبتلاء کرکے انکے ووٹ کے ذریعہ اقتدار حاصل کریں اور فرقہ پرست طاقتوں سے سازباز کرکے مسلمانوں کو زندگی کے ہرشعبے میں پسماندہ رکھیں۔
آج یہاں جاری ایک بیان میں ملک میں سنگین فرقہ وارانہ صورت حال اور مرکز میں بی جے پی کے اقتدار کیلئے ان سیکولر پارٹیوں کے غیرذمہ دارانہ اورغیرسنجیدہ اقدامات اورباہمی انتشارکو ذمہ دارقراردیتے ہوئے شاہی امام نے کہاکہ مرکز میں بی جے پی حکومت بنوانے کیلئے مسلمان نہیں بلکہ سیکولر پارٹیاں ذمہ دارہیں۔
امام بخاری نے کہاکہ جب جب الیکشن قریب آتاہے تویہ سیکولرپارٹیاں بعض پارٹیوں کے حوالے سے مسلمانوں کو خوف زدہ کرنے کی کوشش کرتی ہیں اور اقتدارمیں آنے کے بعد سب سے پہلے مسلمانوں کو ہی فراموش کردیتی ہیں۔
اترپردیش کے ایک ریاستی مسلم وزیر کے اس بیان پر ‘‘مسلم ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی کو فائدہ ہوگا’’ رائے زنی کرتے ہوئے امام بخاری نے کہاکہ انہوں نے یہ توبتادیاکہ مسلم ووٹوں کی تقسیم سے بی جے پی کو فائدہ ہوگالیکن یہ نہیں بتایاکہ نقصان کس کا ہوگا؟
انہوں نے کہاکہ مسلم ووٹوں کے بل پر سیاست کرنے اور اقتدارحاصل کرنے والی پارٹیاں مسلمانوں سے کئے گئے وعدوں پر 4 سال تک خاموش بیٹھی رہتی ہیں اور الیکشن نزدیک آتے ہی انہیں مسلمانوں کی یاد آنے لگتی ہے ۔
امام بخاری نے کہاکہ آزادی کے بعد سے ہی مسلمان ظلم وستم ، ناانصافی، محرومی ،پسماندگی اور استحصال کاشکاررہاہے اور یہ سب کچھ انہی پارٹیوں نے کیاہے جو مسلمانوں کے ووٹ سے اقتدار میں رہی ہیں اور ہر بار ان پارٹیوں کا یہی وطیرہ رہاہے کہ مسلمانوں کو کسی نہ کسی کا خوف دکھایاجائے ،لیکن مسلمان اب ان کے اس دھوکے میں آنے والے نہیں ہیں۔
شاہی امام نے کہاکہ ہمارا ووٹ ایک جمہوری اور آئینی حق ہے اور مسلمان کسی پارٹی کا‘‘ بندھوامزدور’’ہوکر اپنا ووٹ نہیں دیگا۔ انہوں نے کہاکہ اگر ایک پارٹی مسلمانوں سے وعدے کرکے وعدہ فراموشی کرتی ہے تو مسلمانوں کو یہ پوراحق حاصل ہے کہ وہ کسی ایسی دوسری پارٹی کو ووٹ دیں جو برسراقتداارپارٹی کو شکست دے سکے تاکہ اس پارٹی کویہ سبق مل سکے کہ مسلمان اگر اقتداردے سکتاہے تو اپنے ووٹ کے ذریعے وہ اقتدار سے محروم بھی کرسکتاہے ۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کو ووٹ دیتے وقت یہ نہیں سوچناچاہئے کہ فائدہ کس کو ہوگابلکہ اسے اپنے مفادات اور اگلی نسل کے مفادات کے تحفظ کو ذہن میں رکھناہوگااسی صورت میں مسلمان اس جمہوری نظام میں اپنا مثبت کردار اداکرسکتے ہیں۔