نئی دہلی:دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی)کی طرف سے حکام کو فون پر طلب کرنے کو قانونی دفعات کے خلاف قرار دیتے ہوئے آج اس کے لئے جانچ ایجنسی کو آڑے ہاتھوں لیا۔ مسٹر کیجریوال نے سی بی آئی پر برستے ہوئے کہا کہ جانچ ایجنسی تعزیرات ہند (سی آر پی سی) کی کھلم کھلا خلاف ورزی کر رہی ہے ۔ سی بی آئی کی طرف سے گزشتہ سال 15 دسمبر کو دہلی سکریٹریٹ میں مارے گئے چھاپوں کے سلسلے میں ملازمین کو پوچھ گچھ کے لئے فون پر طلب کئے جانے پر مسٹر کیجریوال نے ٹویٹ کر کے کہا ‘‘ہمارے پاس چھپانے کے لئے کچھ نہیں ہے ۔ میں نے حکام سے کہا ہے کہ وہ تعاون کریں لیکن سی بی آئی کو بھی مناسب نوٹس بھیج کر قانون پر عمل کرنا چاہئے ’’۔ وزیر اعلی نے کہا سی بی آئی ان کے دفتر کے ملازمین کو ان چھاپوں کے سلسلے میں نوٹس نہ بھیج کر فون پر بلا رہی ہے ۔ ان کا کہنا تھا،‘‘سی بی آئی نے وزیر اعلی کے دفتر کے ملازمین کو نوٹس بھیجے بغیر فون کر کے غیر رسمی طور پر سمن کیا ہے ’’۔ وزیر اعلی نے سوال کیا کہ سی آر پی سی کی کون سی دفعہ کے تحت سی بی آئی کو فون پر سمن کرنے کا حق حاصل ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک ڈیڑھ سو سے زیادہ افسران کو فون کرکے پوچھ گچھ کے لئے بلایا گیا ہے ۔ انہوں نے جاننا چاہا کہ کیا اس سے پہلے بھی اس طرح فون کرکے دیگر وزارت کے ملازمین کو پوچھ گچھ کے لئے بلایا گیا ہے ۔ دہلی حکومت کے ذرائع کے مطابق سی بی آئی نے وزیر اعلی کے دفتر کے ملازمین کو پیر کو فون کرکے طلب کیا تھا اور اس کے لئے کوئی باقاعدہ نوٹس نہیں بھیجا گیا۔ ادھر ایک سی بی آئی افسر کا کہنا ہے کہ وزیر اعلی کے ٹویٹ پر کوئی تبصرہ انہیں نہیں کرنا ہے ۔ افسر نے کہا ‘‘ہم نہیں جانتے کہ وزیر اعلیضابطے کی کارروائی پر کیوں سیاست کر رہے ہیں۔ اس سے پہلے بھی حکام کو پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا جا چکا ہے ۔