لکھنؤ:حسین گنج کے رہنے والے ایک بلڈر سے غازی پور علاقہ کے رہنے والے ایک مبینہ لیڈر نے ایک کروڑ ۹۲ لاکھ روپئے لے لئے۔ روپئے دینے کے بعد جب بلڈر نے کام شروع کیا تو پتہ چلا کہ مذکورہ زمین متنازعہ ہے اور اس کا مقدمہ عدالت میں چل رہا ہے۔ اس کے بعد بلڈر نے جب اپنے روپئے مانگے تو افسر علی نے روپئے دینے سے انکار کرتے ہوئے بلڈر کو دھمکی دی۔ بلڈرنے اس کی شکایت غازی پور پولیس سے کی لیکن افسر علی کے دبدبہ کی وجہ سے پولیس نے اس کی مددنہیں کی۔ اس کے بعد بلڈر نے آئی جی سے ملاقات کر کے شکایت کی۔ آئی جی کے حکم کے بعد دو شنبہ کو اس معاملہ میں حسین گنج کوتوالی میں چار لوگوں کے خلاف دھوکہ دہی سمیت دیگر دفعات میں رپورٹ درج کی گئی ہے۔
حسین گنج علاقہ میں رہنے والے بلڈر غلام رضا نے بتایا کہ ستمبر سال ۲۰۱۴ء انہوں نے سرودے نگر کے رہنے والے افسر علی بلڈرسے ایگری منٹ کیاتھا۔ افسر علی نے سرودے نگر علاقہ میں تقریباً دس ہزار روپئے مربع فٹ زمین کو اپنابتایا تھا۔بلڈر نے افسر علی کو ایک کروڑ ۹۲ لاکھ روپئے دیئے۔
کچھ دن بعد جب بلڈر نے کام شروع کیا تو وہاں کچھ لوگ پہنچے اور زمین کو اپنی بتاتے ہوئے کام کو رکوا دیا۔ غلام رضا نے اس سلسلہ میں افسر علی کو بتایا تو افسر علی نے اس کو یقین دہائی کرائی کہ زمین اس کی ہے اور آئندہ سے کوئی کام نہیں رکوائے گا۔ اس کے بعد بلڈر نے زمین پر اپارٹمنٹ بنوانے کیلئے تعمیری کام کرانے لگا۔ دو سلیب پڑنے کے بعد دوسری پارٹی تعمیری کام روکے جانے کیلئے کورٹ سے اسٹے لے آئی۔ عدالت سے اسٹے کے بعد غلام رضا نے کام رکوا دیا۔
اس نے اپنی سطح سے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ مذکورہ زمین متنازعہ ہے اور اس کا مقدمہ چل رہا ہے۔ اس کے بعد غلام رضا نے افسرعلی سے اپنی رقم واپس مانگی تو افسر علی اس کو ٹالنے لگا۔متاثر شکایت لیکر غازی پور تھانہ گیا لیکن افسر علی کا دبدبہ دیکھ کر غازی پولیس نے اس کی مدد نہیں کی۔ اس کے بعد متاثر شخص انصاف کی امید میںآئی جی کے پاس پہنچا ۔آئی جی زون نے اس کے سارے کاغذات دیکھے۔ اس کے بعد انہوں نے حسین گنج پولیس کو افسر علی کے خلاف رپورٹ درج کرنے کا حکم دیا۔ آئی جی کے بعد دو شنبہ کو اس معاملہ میں افسرعلی سمیت چار لوگوں کے خلاف حسین گنج کوتوالی میں دھوکہ دہی ، جعلسازی و دھمکی دینے کی رپورٹ درج کی گئی۔
3اقتدار سے وابستہ لوگوں تک ہے پہنچ :- افسر علی کے خلاف غازی پور تھانہ میں کئی مجرمانہ معاملے درج ہیں۔ وہ ہسٹری شیٹر بھی رہ چکاہے۔ موجودہ وقت میں اس کی اقتدار سے وابستہ لوگوں تک اچھی پہنچ ہے۔ ریاست کے ایک سابق ڈی جی پی اس کے گھر تک ملنے جاچکے ہیں اس وجہ سے مقامی پولیس افسر علی کے خلاف کارروائی کرنے سے کترا رہی ہے۔