ماسکو : روس میں ایک بچی کا سر قلم کرنے والی ایک آیا نے ماسکو کی ایک عدالت میں پیشی کے دوران کہا کہ اس بچی کا سر قلم کر دینے کا حکم اللہ کا تھا۔ قتل کے بعد ملزمہ اس لڑکی کا سر لے کر ایک سڑک پر اس کی نمائش کرتی رہی تھی۔ روسی دارالحکومت ماسکو سے بدھ دو مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی ا ے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اس واقعے میں ملزمہ نے جس بچی کو قتل کیا، وہ ایک آیا کے طور پر اس کی نگہداشت میں تھی۔ مشتبہ قاتلہ کا نام گل چہرہ بوبوکولووا ہے اور اس کا تعلق وسطی ایشیا کی مسلم اکثریتی ریاست ازبکستان سے ہے۔
گل چہرہ کی عمر 38 برس ہے اور اسے پیر انتیس فروری کے روز اس وقت گرفتار کیا گیا تھا، جب وہ اس قتل کے مبینہ ارتکاب کے بعد ماسکو کے ا یک زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے باہر کھڑی مقتولہ بچی کا کٹا ہو ا سر ہو ا میں لہرا رہی تھی۔ گرفتاری کے بعد اس خاتون کو نفسیاتی معائنے کے لیے ہسپتال بھیج دیا گیا تھا۔ روسی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی اس جرم سے متعلق رپورٹوں میں ملزمہ کو خونی آیا کا نام دیا گیا تھا۔ بدھ د و مارچ کو جب اس ملزمہ کو ماسکو کی ایک ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا تو اس نے موقع پر موجود صحافیوں کو اس قتل کے با رے میں بتایا، یہ وہ اقدام تھا، جس کا حکم اللہ نے دیا تھا۔ گل چہرہ کو آج ماسکو کی ایک عدالت میں اس لیے پیش کیا گیا تھا کہ عدالتی سطح پر اس کی گرفتاری کی تصدیق کی جا سکے او ر ساتھ ہی اس کے ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں رکھے جانے کی مدت میں اضافہ کیا جا سکے۔
اس ملزمہ نے آج عدالت میں ملزمان کے لیے مخصوص پنجرے میں کھڑے ہو کر ٹوٹی پھوٹی روسی زبان میں کہا، اللہ امن کا پیغام پھیلانے کے لیے ایک نیا پیغمبر بھیج رہا ہے۔ اس موقع پر ملزمہ نے عدالت میں صحا فیوں کے ایک بڑے ہجوم کی موجودگی میں یہ بھی کہا، مجھے بھوک لگی ہے، مجھے کھانے کے لیے کچھ نہیں دیا گیا۔ اس طرح میں ایک ہفتے کے اندر اندر مر جاوں گی۔ قتل کے اس واقعے کی چھان بین کرنے والی روسی خاتون اہلکا ر اولگا لاپتیوا نے سماعت کے دوران واضح طور پر جذباتی انداز میں عدالت کو بتایا، ملزمہ بوبوکولوو ا پر شبہ ہے کہ وہ انتہائی شدید نوعیت کے جرم کی مرتکب ہوئی ہے اور اسے لازمی طور پر تین سال سے زائد مدت کی سزائے قید سنائی جانا چاہیے۔ سماعت کے بعد مزید کارروائی ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ملزمہ کو دو ماہ کے لیے پولیس کی تفتیشی حراست میں دے دیا۔ تفتیشی ماہرین کے مطابق یہ طے کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ آیا ملزمہ نے اس قتل کا ارتکاب اکیلے کیا یا اس جرم میں اسے کسی دوسرے ملزم یا ملزمان کی مدد بھی حاصل تھی۔ ساتھ ہی ملزمہ کی ذہنی صحت کے تعین کے لیے اس کے نفسیاتی معائنے بھی جاری ہیں۔
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ گل چہرہ نے جس بچی کا سر قلم کیا، اس کا نام ناستیا تھا اور اس کی عمر پانچ سال کے قریب تھی۔ گل چہرہ پر الزام ہے کہ 2011 میں پیدا ہونے والی ناستیا کا ایک تیز دھار آلے سے سر اسی نے قلم کیا تھا۔ پولیس کے مطابق ناستیا مرگی کی مریضہ تھی اور اپنے ہم عمر بچوں کے مقابلے میں پڑھنے اور سیکھنے میں قدرے سست رفتار تھی۔ استغاثہ کے مطابق گل چہرہ جرم کے ارتکاب کے وقت شمال مغربی ماسکو کے ایک فلیٹ میں ناستیا کے والدین کے گھر پر اس بچی کی نگہداشت پر مامور تھی۔
اس بچی کو قتل کرنے کے بعد ملزمہ نے فلیٹ کو آگ لگا دی تھی اور وہاں سے فرار ہو گئی تھی۔ جاتے وقت وہ ناستیا کا سر بھی ساتھ لے گئی تھی، جسے شہر کے ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن کے باہر کھڑے ہو کر ہوا میں لہراتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اپنی گرفتاری کے وقت سیاہ لباس میں ملبوس گل چہرہ ہر کسی کو دھماکے سے اڑا دینے کی دھمکیاں دینے کے علاوہ اللہ اکبر کے نعرے بھی لگا ر ہی تھی۔