لندن: سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ بڑھاپے میں دانتوں کو اچھی طرح برش کرکے بھول اور نسیان کے حملوں سے بچا جاسکتا ہے۔
اس بات کے ثبوت بڑھتے جارہے ہیں کہ مسوڑھوں کے امراض سے الزائیمر اور دیگر دماغی امراض جنم لیتے ہیں جب کہ ماہرین کے مطابق مسوڑھوں کے جراثیم اور بیکٹیریا دماغی صحت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ برطانوی سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ اگر الزائیمر کے مریضوں کے مسوڑھے خراب ہوں تو اس مرض کی شدت میں 5 سے 6 گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
کنگز کالج لندن اور ساؤتھ ایمپٹن کے سائنسدانوں نے 59 خواتین و حضرات کا 6 ماہ تک جائزہ لیا جنہیں الزائیمر کا کم اور درمیانہ مرض لاحق تھا، اس میں پہلے رضاکاروں کے دانتوں کا جائزہ لیا گیا، خون ٹیسٹ ہوا اور ذہنی صحت کا اندازہ لگایا گیا جب کہ ان میں سے 20 افراد کو مسوڑھوں کا مرض لاحق تھا ۔
ماہرین کے مطابق اب جو افراد مسوڑھوں کے مرض پیریڈونٹائٹس میں مبتلا تھے اس عرصے میں ان کا مرض کئی گنا شدید دیکھا گیا اور یادداشت تیزی سے کم ہونے لگی، ان کے خون میں دماغ کو نقصان پہنچانے اور مسوڑھوں میں جلن پیدا کرنے والے مضر کیمیکل زیادہ تھے۔ اس کی وجہ ماہرین یہ بتارہے ہیں کہ جو بیکٹیریا مسوڑھوں کو خراب کرتے ہیں وہ جسم کے قدرتی دفاعی نظام پر اثر ڈال کر مضر کیمیکل خارج کرتے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ عمررسیدگی میں مسوڑھوں کے امراض اور یادداشت میں کمی کے درمیان گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔ برطانیہ اور امریکا میں ڈیمنشیا، الزائیمر اور یادداشت کو متاثر کرنے والے امراض عام ہیں جو ایک بڑا چیلنج بن چکے ہیں۔ دیگر مطالعوں اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ مسوڑھوں کو تندرست رکھنے سے الزائیمر کے مرض کی شدت روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔