اجمیر : ریاست راجھستان کے ضلع چتوڑ گڑھ میں واقع میوار یونیورسٹی کے ہاسٹل میں گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر 4 کشمیری طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا.
ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق واقعہ اُس وقت پیش آیا جب اس حوالے سے افواہیں گردش کرنے لگیں کہ کشمیری طلبہ نے اپنے ہاسٹل کےکمرے میں گائے کا گوشت پکا کر کھایا ہے.
افواہ پھیلتے ہی دیگر طلبہ، مقامی افراد اور دائیں بازو کی ہندو تنظیموں کے حامی یونیورسٹی ہاسٹل کے باہر جمع ہوگئے اور کشمیری طلبہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جبکہ کچھ مظاہرین نے ہائی وے کو بھی بلاک کردیا.
واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس موقع پر پہنچی اور مظاہرین کو منتشر کرتے ہوئے مذکورہ طلبہ کو گرفتار کرلیا.
گنگرار پولیس اسٹیشن کے اسٹیشن ہاؤس افسر لبھورام کے مطابق، ‘ہاسٹل میں گوشت لانے اور اس کے پکانے میں مذکورہ طلبہ کے کردار کی تحقیقات کی جارہی ہیں’.
ایس پی چتوڑ گڑھ پی کے کھامیسرا کے مطابق معاملے کی نزاکت کو مدنظر رکھتے ہوئے پولیس نے جانوروں کے ڈاکٹر کو طلب کیا، جنھوں نے واضح کیا کہ کہ مذکورہ گوشت گائے کا نہیں بلکہ بکرے کا تھا، تاہم مزید تصدیق کے لیے گوشت کو فرانزک ٹیسٹ کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا.
پولیس نے توثیق کے لیے اس دکان کا بھی پتہ لگایا، جہاں سے گوشت خریدا گیا تھا.
دوسری جانب مظاہرین نے ہائی وے پر واقع ایک گوشت کی دکان کو بھی اس الزام کے تحت جلا دیا کہ یہاں گائے کا گوشت فروخت ہورہا تھا.
کسی بھی ناخوشگوار واقعے کے خطرے کے پیش نظر یونیورسٹی اوراطراف میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی گئی.
چٹور گڑھ میں دائیں بازو کی جماعت وشوا ہندو پریشد کے رہنما رادھے شیام کا کہنا تھا کہ ‘گائے کے گوشت پر پابندی ہے اور طلبہ کو اس کی خلاف ورزی نہیں کرنی چاہیے، ہم اس کے خلاف ہیں اور ان طلبہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہیں’.
دوسری جانب میوار یونیورسٹی کے چانسلر اشوک گادیا کا کہنا تھا کہ کسی بھی طالب علم کو ہاسٹل میں گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے، ‘یونیورسٹی میں گوشت نہ کھانا یہاں کے قواعد میں شامل ہے اور اگر یہ طلبہ گائے کا گوشت کھانے کے مرتکب پائے گئے تو انھیں تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا.’
واضح رہے کہ میوار یونیورسٹی میں 700 کشمیری طلبہ زیرِ تعلیم ہیں.
گذشتہ برس ستمبر میں ریاست اتر پردیش کے ضلع دادری میں ایک 50 سالہ مسلمان شخص کو گائے کا گوشت کھانے کی افواہوں پر تشدد کرکے ہلاک جبکہ ان کے 22 سالہ بیٹے کو شدید زخمی کردیا گیا.
بعد ازاں ہندوستانی قومی اقلیتی کمیشن (این سی ایم) نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اتر پردیش میں انتہا پسند ہندوؤں کی جانب سے مسلمان کو قتل کرنے کا منصوبہ پہلے سے طے شدہ تھا۔
اس سے قبل ہندوستان کی ریاست گجرات، راجھستان، چھتیس گڑھ ، مہاراشٹر اور ہریانہ میں جین میلے کے موقع پر عوامی جذ بات کے مجروح ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے مویشیوں کے ذبح اور گوشت کی فروخت پر پابندی لگائی گئی تھی، جبکہ ایسی ہی پابندی ممبئی میں بھی لگائی گئی جس کے باعث ایک بڑا تنازع شروع ہوگیا تھا.
گذشتہ برس مارچ میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت نے مہاراشٹر میں جانوروں کی حفاظت کا ترمیمی ایکٹ پاس کیا تھا جس کے تحت گائے کے ذبح، گوشت کی فروخت پر پابندی لگا گئی تاہم اس پابندی کو عدالت میں چیلنج کردیا گیا تھا۔