کراچی: سابق فوجی صدر جنرل (ر) پرویز مشرف ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے اپنا نام خارج ہونے کے بعد علاج کیلئے دبئی چلے گئے۔
سپریم کورٹ نے بدھ کو وفاقی حکومت کی اپیل مسترد کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے جون، 2014 میں مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔
عدالتی فیصلے کے کچھ گھنٹوں بعد میڈیا پر قیاس آرئیاں شروع ہو گئیں مشرف بدھ کو رات گئے دبئی روانہ ہو رہے ہیں۔
تاہم، آل پاکستان مسلم لیگ کے ترجمان نے ان خبروں کو مسترد کر دیا تھا۔
مشرف جمعرات کو رات گئے سخت سیکیورٹی پہرے میں اپنی بیوی صہبا مشرف کے ہمراہ ایک نجی ایئرلائن کی پرواز سے دبئی روانہ ہوئے، جہاں اے پی ایم ایل کی اعلی قیادت اور ان کی طبی ٹیم پہلے سے موجود ہے۔
مشرف نے روانہ ہوتے وقت ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ ایک کمانڈو ہیں اور انہیں اپنے وطن سے پیار ہے۔’ میں کچھ ہفتوں یا مہینوں میں واپس آ جاؤں گا‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ واپس پاکستان آ کر تمام مقدمات کا سامنا کرنے کے علاوہ سیاست میں متحرک کردار بھی ادا کریں گے۔
جمعرات کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مشرف کا نام ایس سی ایل سے نکالنے کا اعلان کیا، جس کے بعد سابق صدر کی بیرون ملک روانگی کی راہ ہموار ہو گئی۔
چوہدری نثار نے اسلام آباد میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے واضح کیا کہ ’مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا فیصلہ سپریم کورٹ کا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے آج باقاعدہ درخواست کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ مشرف پر ملکی عدالتوں میں مقدمات جوں کے توں رہیں گے اور وہ ان کا سامنا کریں گے۔
انھوں نے بتایا کہ سابق صدر نے مقدمات میں پیش ہونے کا وعدہ کیا ہے۔
بعد ازاں وزارت داخلہ نے سابق صدر پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔
یاد رہے کہ وزارت داخلہ نے 5 اپریل 2013 کو مشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالا تھا، جس پر سابق صدر نے 6 مئی 2014 کو اپنا نام ای سی ایل سے نکلوانے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔