نئی دہلی:اطلاعات و نشریات کے مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے ملک کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں عام لوگوں کو بااختیار بنانے میں کمیونٹی ریڈیو کا اہم کردار بتاتے ہوئے آج کہا کہ یہ دم توڑتی بولیوں ،زبانوں اور رسم وروایات کے وجود کو قائم رکھنے میں بے حد کارگر ثابت ہوسکتا ہے ۔مسٹر جیٹلی نے یہاں سہ روزہ چھٹی کمیونٹی ریڈیو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس میں اپنے خطاب میں کہا کہ ملک بھر میں اس وقت 191کمیونٹی ریڈیو اسٹیشن کام کررہے ہیں اوردیگر 400کو منظور دی جاچکی ہے ۔انہوں نے کہا کہ دو دہائی پہلے یہ غلط فہمی تھی کہ ریڈیو اور ٹی وی پر حکومت کا اختیار ہونا چاہیے لیکن اب دنیا بھر میں یہ تاثر بدل رہا ہے اور یہ تبدیلی آنی بھی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ 1980 کی دہائی میں ٹی وی کے آنے سے ریڈیو پیچھے رہ گیا تھا لیکن ایف ایم ریڈیو کے آنے سے اس کی چمک دمک واپس لوٹی ہے ۔کمیونٹی ریڈیو 2002 میں آیا اور وہ سماج کو بااختیار بنانے کا ایک اہم ذریعہ بن کر ابھرا ہے ۔تعلیم اور صحت کے میدان میں یہ اہم کردار ادا کرسکتا ہے ۔
مسٹر جیٹلی نے کہا کہ ہندوستان جیسے گوناگونیت والے ملک میں کمیونٹی ریڈیو کا کردار زیادہ اہم ہوجاتا ہے ۔ہمارے یہاں ہر ضلع میں زبان اور بولیاں، ثقافت اور رسم وروایات بدل جاتی ہیں۔مختلف زبانیں اور رسم و روایات آج دم توڑ رہی ہیں جن کا وجود قائم رکھنے کے لئے کمیونٹی ریڈیو بہت ہی اہم رول ادا کرسکتا ہے ۔آج دینا بھر میں اخبارات کا اشاعت کم ہورہی ہے لیکن ہندوستان میں علاقائی زبانوں کے اخبارات میں وسعت آرہی ہے ۔کمیونٹی ریڈیو کے معاملے میں بھی یہی تجربہ دیکھنے کو مل رہا ہے ۔اطلاعات و نشریات کے وزیر مملکت راجیہ وردھن سنگھ راٹھور نے کہا کہ ایف ایم ریڈیو صرف شہروں تک محدود ہے اور ایسے میں دیہات اور دوردراز علاقوں میں لوگوں کو بیدار کرنے میں کمیونٹی ریڈیو اہم رول ادا کر سکتا ہے ۔آپ اخبار اور ٹی وی پر کتنے ہی اشتہارات دے دیں لیکن وہ عام لوگوں تک پوری طرح نہیں پہنچ پاتے ہیں۔کمیونٹی ریڈیو میں مقامی ماہرین لوگوں کو ان کی زبان میں اپنی بات سمجھاتے ہیں جس کا وسیع پیمانے پر اثر ہوتا ہے ۔