برسلز: یورپی ملک بیلجیئم کے دارالحکومت میں دھماکوں کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک اور 35 زخمی ہوئے۔برسلز میں ایئر پورٹ پر 2 دھماکے ہوئے جس کے کچھ دیر بعد ہی میٹرو اسٹیشن میں بھی دھماکا ہوا۔
ایئر پورٹ اور میٹرو اسٹیشن پر ہونے والے دھماکوں کے بعد فضائی سروس کے ساتھ ساتھ تمام میٹرو اسٹیشن بھی بند کر دیئے گئے۔
ایئر پورٹ پر 2 دھماکے
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برسلز کے زیونٹم ایئرپورٹ پر ہونے والے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 13 افراد ہلاک ہوئے۔
اے ایف پی نے ہسپتال ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ برسلز ایئرپورٹ کے ڈپارچر ہال میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجے میں 35 افراد زخمی بھی ہوئے۔
بیلجیئم کے وفاقی پراسیکیوٹر نے ہلاکتوں اور زخمی افراد کی تعداد کی تصدیق کی۔اسکائی نیوز ٹیلی ویژن کے مطابق دھماکے امیریکن ایئرلائنز ڈیسک کے قریب ہوئے۔
بیلجیئن میڈیا کے مطابق دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ پر بھگڈر مچ گئی جبکہ ایئرپورٹ کو خالی کروا کر پروازیں معطل کردی گئیں۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر میں دھماکوں کے بعد ایئرپورٹ کی عمارت سے دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا، تاہم ابھی تک دھماکوں کی وجوہات کا تعین نہیں کیا جاسکا۔
عینی شاہدین کے مطابق دھماکے دہشت گرد حملے کا نتیجہ ہوسکتے ہیں تاہم اس بات کی حکام کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔
دوسری جانب بیلجیئم کے سرکاری ٹی وی ‘وی آر ٹی’ کے مطابق ایئرپورٹ دھماکے خودکش تھے، تاہم ابھی اس کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔
میٹرو اسٹیشن پر بھی دھماکا
برسلز میں یورپی یونین کے دفتر کے قریب مال بِیک میٹرو اسٹیشن پر بھی ایک دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے ایک رپورٹر نے میٹرو اسٹیشن کے باہر خون میں لت پت کم از کم 15 افراد کو ایمرجنسی سروسز کی جانب سے طبی امداد دیتے ہوئے دیکھا۔
رائٹرز نے برسلز ٹرانسپورٹ اتھارٹی کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے کے بعد شہر کے تمام میٹرو اسٹیشنز بند کردیئے گئے ہیں۔
جوہری پلانٹس کی سیکیورٹی سخت
بیلجیئم میں ہونے والے دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز نے ملک کے جوہری پلانٹس کی سیکیورٹی سخت کردی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق جوہری پلانٹس کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے، جبکہ نیوکلیئرسائٹس پر گاڑیوں کی بھی چیکنگ کی جارہی ہے۔
دھماکوں کا یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب 19 مارچ کو بیلجیئم پولیس نے پیرس حملوں کے ماسٹر مائنڈ اور اہم ترین سہولت کار صالح عبدالسلام سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کیا.
مزید پڑھیں:پیرس حملوں کا ماسٹر مائنڈ گرفتار
خیال رہے کہ 13 نومبر 2015 کو پیرس میں 6 مقامات پر حملے کیے گئے تھے، حملہ آوروں اور سیکیورٹی فورسز میں 4 سے 5 گھنٹے تک مقابلہ جاری رہا اور 14 نومبر کو رات ایک بجے تمام حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا، ان حملوں میں 130 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
26 سالہ صالح عبد الاسلام کے ہمراہ گرفتار ہونے والوں میں منیر احمد ایلاج بھی شامل ہے جو بیلجیئم حکام کو مطلوب تھا۔
بعدازاں اتوار کو بیلجیئم کے وزیرِ خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ صالح عبدالسلام گرفتاری سے قبل بیلجیئم کے شہر برسلز میں حملہ کرنے کی تیاری کر رہے تھے۔
وزیرِ خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ شہر سے بہت سا اسلحہ بھی برآمد کیا گیا اور ایک نئے دہشت گردہ گروہ کا بھی سراغ لگایا گیا ہے۔