حیدرآباد : جے این یو طلبہ لیڈر کنہیا کمار نے کہا ہے کہ ہمارے لئے روہت رول ماڈل ہے افضل گرو نہیں۔ جے این اور یونیورسٹی آف حیدآباد میں پیش آئے واقعات میں مماثلت پائی جاتی ہے ۔ملک کی محبت اور مودی کی محبت میں کافی فرق ہے ۔ ملک کی محبت کو مودی کی محبت میں تبدیل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہے ۔ روہت ہمارے درمیان نہیں ہے لیکن اس کے مقاصد اور اس کی سوچ ہمارے ساتھ ہے ۔ اور اس کو پورا کرنے کیلئے ہم جدوجہد کریں گے ۔ روہت ایکٹ لانے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی اور یہ جدوجہد روہت کی تائید اور اس کی مخالفت کرنے والوں کے درمیان ہے ۔ روہت کے خاندان کے ساتھ انصاف ہونا چاہئے ۔ کیمپس میں اپنے جذبات کے اظہار کی آزادی ہونی چاہئے جس پر روک لگائی جارہی ہے ۔ یونیورسٹی میں طلبہ کے کھانے اور پینے پر پابندی کس بات کا اشارہ دے رہی ہے ۔ طلبہ کو خوف زدہ کرنے کیلئے اس طرح کے اقدامات کئے جارہے ہیں ۔ انہوں نے شہر حیدرآباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں یونیورسٹیز پر سنگین حملے کئے جارہے ہیں ۔ کیمپس کو وار زون میں تبدیل کیا جارہا ہے جس کیلئے بعض طلبہ تنظیمیں ذمہ دار ہیں ۔ کنہیا نے کہا کہ یہ اتفاق ہے کہ 23مارچ کو ان کی حیدرآباد یونیورسٹی آمد سے پہلے 22مارچ کو اپا راؤ نے دوبارہ وائس چانسلر کی ذمہ داری قبول کی ۔ اپاراوکے استقبال کیلئے تیاریاں کی جارہی تھیں اور ان کے دفتر میں ان کے حامی موجود تھے ۔
کنہیار کمار نے کہا کہ یونیورسٹی آف حیدرآبادمیں پرامن احتجاج کرنے والے طلبہ کو اکسایا گیا جس سے بعض تشدد کے واقعات ہوئے ۔ انہوں نے کہا کہ وہ تشدد کی حمایت نہیں کرتے بلکہ جمہوریت میں یقین رکھتے ہیں ۔ یہ تشدد دردناک اور شرمناک تھا ۔ انہوں نے الزام لگایا کہ لڑکیوں کی مرد پولیس نے پٹائی کی ۔ میس بند کردیا گیا ‘ بجلی کاٹ دی گئی ‘ وائی فائی بند کردیا گیااور طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کی بھی پٹائی کی گئی ۔ اساتذہ کو گرفتار کرکے جیل بھی بھیجا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس انہیں گزشتہ روز یونیورسٹی کیمپس میں جانے کی اجازت دینا چاہتی تھی لیکن پولیس نے کہا کہ داخلی سکیوریٹی کے کہنے پر ہی انہیں یونیورسٹی کے اندر جانے کی اجازت نہیں دی گئی ۔ کنہیا کمار نے کہا کہ حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی میں روہت ویمولا کی خودکشی ایک افسوسناک واقعہ ہے ۔ حکومت جے این یو اور یونیورسٹی آف حیدرآباد کے احتجاج کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بعض لوگ سماج میں عدم مساوات لانا چاہتے ہیں اور دستور کو برباد کرنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ اسی دوران حیدرآباد سنٹرل یونیورسٹی کیمپس میں آج بھی کشیدگی پائی جاتی ہے ۔ وائس چانسلر اپا راو کو برخاست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے طلبہ کا ایک گروپ احتجاج کررہا ہے ۔ طلبہ جے اے سی نے الزام لگایا کہ ستائس طلبہ کو گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا ہے ۔ طلبہ نے ان کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا ۔ غیر تدریسی اسٹاف نے بھی کام کا بائیکاٹ کیا ہے ۔ طلبہ نے الزام لگایا کہ اس میں وائس چانسلر کی سازش ہے ۔ سکیوریٹی اہلکاروں نے واضح کردیا ہے کہ کیمپس میں کسی بھی باہر کے شخص کو اندر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی ۔ طلبہ کے خلاف درج معاملات کو برخاست کرنے سی پی ایم کے قومی جنرل سکریٹری سیتا رام یچوری نے وزیر اعلی چندر شیکھر راؤ کو خط لکھا ۔ انہوں نے یونیورسٹی آف حیدرآباد کے وائس چانسلر اپا راؤ پر لگائے گئے الزامات کی جانچ کا مطالبہ کیا ۔