لکھنؤ ۲۵ مارچ:حسین آباد ٹرسٹ میں جاری بد عنوانیوں اور ناجائز تعمیرات کے مسئلے پر سخت مؤقف کا اظہارکرتے ہوئے مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ٹرسٹ کی ڈیٹ اور ایکٹ کے لحاظ سے پوری ایک کمیٹی ہونی چاہئے مگر کمیٹی میں صرف چیرمین ہے اور باقی کمیٹی کا نام و نشان نہیں ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ٹرسٹ میں بدعنوانیاں ہورہی ہیں ،ناجائز تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے اور عمارتوں کو نقصان پہونچایا جارہاہے ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت ٹرسٹ کی جائداد کے محاسبہ کے لئے وہائٹ پیپر جاری کرے تاکہ ٹرسٹ کی کل جائداد کا علم ہوسکے کہ آخر کتنی جائدادیں نزول میں درج ہیں کتنی نزول سے ریلیز ہوچکی ہیں ،کتنی املاک محفوظ ہیں اور کتنی املاک کو تباہ و برباد کردیا گیاہے ۔گول دروازہ ختم ہونے کے قریب ہے اور ناجائز تعمیرات نے اسکی اصل شکل کو تبدیل کردیاہے ۔مولانا نے کہاکہ ڈی ایم کے خلاف بولنے کا نتیجہ ہے کہ ہماری قوم پر اتنا تشدد کیا گیا ،علماء کی توہین کی گئی اور لاٹھیاں برسائی گئیں ۔اس لئے کہ ٹرسٹ سے لاکھوں کی آمدنی ہوتی ہے جسکا کوئی حساب و کتاب نہیں ہے ۔اسی لئے ہم نے ڈی ایم کے ساتھ دیگر متعلقہ افسران کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا مطالبہ کیاہے۔
مولانا نے سخت برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ پانچ اوقاف پر ابھی بھی ناجائز تعمیرجاری ہے ۔اے سی ایم ٹو نے خود ان زمینوں پر یہ کہکر تعمیر کی اجازت دی ہے کہ یہ زمینیں وقف کی نہیں ہیں ۔وقف بورڈ بھی جھوٹے بیان دیتا رہتاہے کہ ہم ایسے لوگوں کے خلاف کاروائی کررہے ہیں مگر کوئی کاروائی نہیں ہورہی ہے ۔مولانا نے کہاکہ اوقاف میں لوٹ مچی ہوئی ہے ۔اتنی لوٹ انگریزوں نے غدر میں بھی نہیں کی ہوگی جتنی حکومت نے مچائی ہوئی ہے ۔مولانا نے کہاکہ ہم نے اوقاف کے تحفظ اور حسین آباد ٹرسٹ کی جائداد کی بقاء کے لئے مختلف سرکاری محکموں کو خط لکھ کر کاروائی کی مانگ کی ہے ۔ابھی گورنر سے لیکر چیف سکریٹری وزیر اعلی ،ایل ڈی اے اور دیگر محکموں کو خط لکھ کر ڈی ایم اور ٹرسٹ کی تباہی کے ذمہ داروں کے خلاف ایف آئی آر کرنے کا مطالبہ کیاہے مگر ہر طرف اوقاف کی تباہی و بربادی پر خاموشی ہے ۔مولانا نے کہاکہ اگر قوم متحد نہیں ہوگی یہ لوٹ جاری رہیگی ۔اس لئے سرکار سے ہمارا مطالبہ ہے کہ ٹرسٹ کی جائداد کی جانچ کے لئے وہائٹ پیپر جاری کیا جائے تاکہ حقیقت سامنے آسکے ۔
مولانا نے اترپردیش میں ہونے والے انتخابات کے پیش نظر عوام کوحق رائے دہی کے لئے بیدار کرتے ہوئے کہاکہ الکشن میں جہاں چاہیں ووٹ دیں مگر متحد ہوکر ووٹ کا استعمال کریں تاکہ ہماری قوم کو اسکا حق مل سکے ۔اس بار الکشن میں مسلمانوں کو چاہئے کہ سمجھداری سے کا م لیں اور ایسی حکومت کو ووٹ نہ کریں جو انکے حقوق کو پامال کرتی رہی ہے ۔مولانا نے کہاکہ جو حکومت خود کو مسلمانوں کا ہمدرد کہتی ہے اس نے کملیش تیواری کے خلاف کیا سخت قدم اٹھائے ؟جس اخبار میں کملیش تیواری کا اشتعال انگیز بیان شایع ہواتھا اس اخبار کی حکومت سرپرستی کررہی ہے اور بڑے بڑے اشتہارات دیے جارہے ہیں ۔اس لئے ضروری ہے کہ مسلمان سوچ سمجھ کر اپنا ووٹ دیں ۔یہ حکومت نہ شیعوں کی ہمدرد ہے اور نہ دیگر مسلمانوں کی بہی خواہ ہے۔مولانا نے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہاکہ وہ لوگ جوحکومت اور انتظامیہ کی خوشنودی میں قوم سے غداری کرکے انکا ساتھ دیتے ہیں سن لیں کہ جو ظالموں کا ساتھ دیتاہے وقت پڑنے پر ظالم اسکا ساتھ نہیں دیتا بلکہ اپنے مفاد پر اسے قربان کردیتاہے ۔