نئی دہلی: جنوبی افریقی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کے کپتان فاف ڈیو پلیسی نے باؤلنگ میں ڈسپلن کی کمی کو ورلڈ ٹی ٹوئنٹی سے اخراج کی وجہ قرار دیا۔
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقہ نے انگلینڈ کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کیا اور 230 رنز کا شاندار مجموعہ اسکور بورڈ کی زینت بنایا لیکن انگلش ٹیم نے اس ہدف تک رسائی حاصل کر کے دنیا کو ورطہ حیرت میں مبتلا کردیا۔
اگلے میچ میں افغانستان جیسے کمزور حریف کو شکست سے دوچار کیا لیکن پھر سنسنی خیز مقابلے کے بعد ویسٹ انڈین سے شکست کے سبب اس کی ایونٹ میں پیش قدمی پر سوالیہ نشان لگ گیا۔
انگلینڈ نے ایونٹ میں تیسری فتح حاصل کر کے جنوبی افریقہ کے ایونٹ سے اخراج پر مہر ثبت کردی تاہم سری لنکا کو شکست دے کر پروٹیز نے ایونٹ میں اپنی ناکام مہم کا فاتحانہ انداز میں اختتام کیا۔
انگلینڈ کے خلاف میچ میں جنوبی افریقی نے 26 ایکسٹرا کے رنز دیے جبکہ انگلش باؤلرز نے صرف چار اضافی رنز دیے تھے۔
ویسٹ انڈیز کے خلاف بھی ان کی باؤلنگ کا معیار انتہائی خراب رہے اور باؤلرز نے ایکسٹرا کے رنز دے کر اپنی ٹیم کی شکست کی راہ ہموار کی۔
یاد رہے کہ یہ ایونٹ ممکنہ طور پر جنوبی افریقی اسٹارز ڈیل اسٹین، اے بی ڈی ویلیئرز اور ہاشم آملا کا آخری ورلڈ ٹی ٹوئنٹی ایونٹ تھا اور وہ مستقبل میں شاید عالمی ٹی ٹوئنٹی ایونٹ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی نہ کر سکیں۔
ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے اگلے ایڈیشن کا انعقاد 2020 میں ہو گا اور اس وقت 32 سال کے تینوں کھلاڑی اگلے ایڈیشن تک ریٹائر ہو چکے ہوں گے۔
فاف ڈیو پلیسی نے ٹورنامنٹ کو ٹیم کیلئے ڈراؤنا خواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خراب باؤلنگ کرتے ہوئے بہت زیادہ ایکسٹرا رنز دیے، ہر میچ میں ہم نے حریف ٹیم سے زیادہ وائیڈ یا نوبال کیں، یہ بنیادی چیزیں اور ان پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابتدائی دو میچوں میں ہماری ہار کی یہی وجہ تھی، اس طرح کے ٹورنامنٹ میں غلطی کی گنجائش بہت کم ہوتی ہے اور جنوبی افریقہ مواقعوں سے فائدہ نہ اٹھانے پر بہت نادم ہے۔