نئی دہلی: ہندوستان نے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے گرفتار کیے گئے ہندوستان کے مبینہ جاسوس کے اعترافی ویڈیو بیان کو قطعی طور پر مسترد کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اُسے ایسا کہنے کی تربیت دی گئی اور ہوسکتا ہے کہ اُسے ایران سے اغوا کیا گیا ہو۔
ہندوستانی خفیہ جاسوس کلبھوشن یادو کے اعترافی ویڈیو بیان کے بعد ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ہم نے سابق نیوی افسر کی پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو دیکھی ہے، اُسے ایران میں کاروبار کرنے کے دوران ہراساں کیا گیا اور اب وہ نامعلوم حالات میں پاکستان میں زیر حراست ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ کلبھوشن یادو کے ٹیلی ویژن پر نشر کیے گئے بیان میں کوئی سچائی نہیں، جبکہ کسی انفرادی شخص کا یہ دعویٰ کرنا کہ وہ یہ بیان اپنی مرضی سے دے رہا ہے نہ صرف اس کی صداقت پر سوالیہ نشان لگاتا ہے بلکہ اس سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اسے یہ سب کچھ کہنے کی تربیت دی گئی۔
ہندوستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق پاکستانی حکام نے درخواست کے باوجود ہندوستانی قونصلر حکام کو کلبھوشن یادو سے ملاقات کی اجازت نہیں دی، جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ ہم معاملے کی مزید تحقیقات کر رہے ہیں، لیکن سابق نیوی افسر کی پاکستان میں موجودگی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے جس میں اُس کا ایران سے اغوا کیا جانا بھی شامل ہے، تاہم تمام صورتحال اُس وقت واضح ہوگی جب کلبھوشن یادو تک قونصلر رسائی دی جائے اور ہم حکومت پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس حوالے سے ہماری درخواست کا فوری جواب دے۔