یانگون:میانمار میں آج فوجی صدر کی جگہ جمہوری طریقے سے منتخب کئے گئے پہلے غیر فوجی صدر ہتن کیاو نے جہاں ملک کا اقتدار سنبھالا وہیں نو منتخب حکومت کا قیام بھی عمل میں آیا۔
مسٹر ہتن کیاو نے فوجی صدر تھین سین سے صدر کے عہدے کی باگ ڈور سنبھالی اور اس کے بعد ہی پارلیمنٹ کے نچلے ایوان کے صدر نے آنگ سان سو کی سمیت دیگر وزرا کو عہدے اور رازداری کا ہلف دلایا ۔آنگ سان سو کی کو نئی حکومت میں وزیر خارجہ کا محکمہ سونپا گیا ہے ۔گزشتہ سال نومبر کے انتخابات میں آنگ سان سو کی کی پارٹی نیشنل لیگ فار ڈیموکریٹک فرنٹ کو اکثریت کے ساتھ کامیابی حاصل ہوئی تھی،لیکن نئی پارلیمنٹ ایک تہائی فوج کے نامزدراراکین پارلیمنٹ بھی رہیں گے ۔کابیبہ میں بھی فوجی افسروں کی شمولیت برقرار رہے گی۔آج کی حلف برداری کی تقریب میں فوج کے تین افسر بھی موجود تھے ۔ان کی یہ موجودگی حکومت کے درمیان ان کے کردار کی نشاندہی کرتی ہے ۔
میانمار کی پارلیمنٹ میں پچاس سال بعد آج پہلی بار کسی غیر فوجی شخص ہتن کیاونے صدر کے عہدے کا ہلف لے کر ملک کے اقتدار کی باگ ڈور سنبھالی ہے ۔یہ تبدیلی گزشتہ سال نومبر کے پارلیمانی انتخابات میں آنگ سان سو کی کی پارٹی کے اکثریت سے جیت حاصل کرنے کے بعد ہی ممکن ہوسکا ہے ۔آنگ سان سو کی نے آئینی رکاوٹوں کے پیش نظر خود صدر نہ بن پانے پر اپنے قابل اعتبار ساتھی کو اس عہدے کے لئے منتخب کیا ۔اور وہ پارلیمنٹ سے منتخب ہوئے ۔ہتن کیاو نے اپنی ہلف بردار تقریب میں اپنی مختصر تقریر میں کہا کہ ان کی حکومت قومی میل ملاپ ،امن اور جمہوریت کو فروغ دینے کے ساتھ لوگوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے کام کرے گی۔انہوں نے اپنی رہنما آنگ سان سو کی کے 2008کے چارٹر میں تبدیلی کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ ہمارافرض ہے کہ ہم اپنے ملک کے نئے آئین کے لئے کام کریں انہوں نے کہا کہ وہ اپنی لیڈر آنگ سان سو کی کے تئیں احترام کو قائم رکھتے ہوئے ملک کے لئے کام کریں گے ۔ہلف بردار تقریب میں میانمار کی فوج کے چیف مینگ آنگ لئینگ ،پارلیمنٹ اراکین اور سفارتی نمائندے موجود تھے ۔