ممبئی:ممبئی کے جھوپڑپٹی میں رہائش پذیر افراد کا پہلی مرتبہ جدید تکنیک کے ذریعے تیار کیا گیا سلم ری ہیبلیٹیشن اسکیم (ایس آر اے ) اسمارٹ کارڈ کی تقسیم ۴؍ اپریل سے عمل میں آئے گی اور 2022؍ تک ریاست مہاراشٹر جھوپڑپٹی سے پاک ہو جائے گا یہ باتیں آج یہاں ریاستی وزیر ہاوسنگ رویندر وائیکر نے بتلائیں۔ ودھان بھون میں اخبار نویسوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ممبئی کے دوسرے سب سے بڑے جھوپڑپٹی علاقہ جوگیشوری مجاس واڑی ، میگھ واڑی اور موگرا گاوں کی ۷۰؍ ایکڑ قطعہ اراضی پر واقع بارہ ہزار جھوپڑپٹی ہے اور اس علاقے میں گزشتہ دنوں جدید تکنیک کے ذریعے بائیومیٹرک سروے کیا گیا تھا جس میں جھوپڑپٹی میں رہنے والے تمام افراد کی تصاویر کیمرے میں قید کر کے سرکاری کمپیوٹر پر اپ لوڈ کر دی گئی ہے نیز ان کے تمام دستاویزات کا بھی برقی ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مرحلہ وار ہونے والے اس سروے میں اب تک تین ہزار جھوپڑپٹی والوں کا سروے کیا گیا ہے اور ان کے ریکارڈ کو محفوظ کر لیا گیا ہے جس کے سبب اب وہ ان جھوپڑپٹیوں کی جگہ بننے والی بلند و بالا عمارت میں مہاڈا کی جانب سے مکان و فلیٹ کے اہل ہوں گے ۔ رویندر وائیکر نے مزید کہا کہ اپنی نوئیت کے ہونے والے اس منفرد سروے کا مقصد جھوپڑپٹی کے اصل باشندوں کو ان کی بازآبادکاری پر حاصل ہونے والا فلیٹ اور دیگر سہولیات کی دستیابی ہے نیز ریاستی حکومت نے یہ ارادہ کیا ہے کہ 2022تک ریاست سے جھوپڑپٹیوں کا صفایا ہو جائے گا اور اس کے مکینوں کو عمارتوں میں منتقل کر کے سہولیات مہیا کرائی جائیں گی۔
وزیر ہاوسنگ نے مزید کہا کہ ممبئی اور تھانہ میں سب سے پہلے یہ عمل شروع کیا جا رہا ہے بعد میں ریاست کے دیگر شہروں میں بھی یہ عمل نافذ کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ”ڈور ٹو ڈور بائیومیٹرک سلم ہٹ مینٹ سروے ” نامی اس اسکیم کے تحت سرکاری افسران خود جھوپڑپٹی والوں کے پاس اپنا منی کمپیوٹر اور کیمرہ لیکر پہنچیں گے اور ان کے فارم کی بھی وہ خود ہی خانہ پری کریں گے نیز اگر اس عمل میں کوئی غلطی ہو جائے یا کوئی معلومات نہیں فراہم کی گئی ہو تو درخواست گزار کو یہ اختیار ہے کہ وہ اس کی درستی کیلئے سرکاری حکام سے رابطہ قائم کرے ۔واضح رہے کہ دھاراوی کے بعد ممبئی کے دوسرے سب سے بڑے جھوپڑپٹی علاقہ کی بازآبادکاری کیلئے سینا بی جے پی حکومت نے گزشتہ دنوں ہری جھنڈی دکھلائی تھی یہ علاقہ ویسٹرن ایکسپریس ہائی وے سے لیکر مجاس واڑی اور موگرا گاوں تک واقع ہے اور یہاں کے باشندوں کی اکثریت مسلمانوں اور مراٹھی باشندوں پر مشتمل ہیں۔بارہ ہزار جھوپڑپٹی والے اس علاقہ میں ستر ہزار افراد رہائش پذیر ہیں اور ماضی میں فرقہ وارانہ فسادات کیلئے یہ علاقہ حساس مانا جاتا تھا۔ سابق ایڈشنل پولیس کمشنر آفتاب احمد خان جب اس علاقہ کے پولیس سربراہ تھے تب اس علاقہ میں زبردست فرقہ وارانہ تشدد پھوٹ پڑا تھا۔ جس پر انہوں نے بروقت مستعدی سے قابو پایا تھا۔