نئی دہلی: 8 جنوری، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان ، کی اکیسویں جنرل باڈی میٹنگ کا اہتمام انڈیا انٹرنیشنل سینٹر کے کا نفرنس ہال نمبر۔2 میں کیا گیا۔ اس میٹنگ کی صدارت قومی اردو کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر ایم ایم پلم راجو وزیر برائے ترقی انسانی وسائل حکومت ہند نے کی۔ نظامت کے فرائض قومی اردو کونسل کے وائس چیئرمین پروفیسر وسیم بریلوی نے انجام دیے۔پروفیسر وسیم بریلوی نے سب سے پہلے وزیر موصوف جوائنٹ سکریٹری جگ موہن راجو اورملک کے طول و عرض سے آئے تمام ممبران کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور کہا کہ گورننگ کونسل کی میٹنگ میں عزت مآب کی پہلی شرکت باعث فخر ہے ۔انھوں نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ وزیر موصوف نے اتنے کم وقتوں میں اردو کے فروغ میں ہر ممکن کوشش کی جو قابل احترام ہے ۔ آپ نے اپنے اقتدار میں کونسل کے بجٹ کو33کروڑ سے بڑھا کر 60کروڑ کر دیا جو اردو زبان سے محبت کا ثبوت ہے۔ وزیر موصوف نے اردو کے فروغ کے ساتھ ساتھ مشترکہ تہذیب کو بھی استحکام بخشا ہے۔
اس کے بعد قومی اردو کونسل کے ڈائرکٹر پروفیسر خواجہ محمد اکرام الدین نے کونسل کے اغراض و مقاصد اور کارکردگی کی مفصل رپورٹ پیش کی انھوں نے کہا کہ قومی اردو کونسل حکومت ہند کے محکمہ برائے انسانی ترقی وسائل کا ایک خود مختاراورفعال ادارہ ہے جو اردو زبان کی ترویج و اشاعت اور ہمہ جہت ترقی کے لےے ملکی سطح پر بیش بہا خدمات انجام دے رہا ہے۔ کونسل نے کئی جہتوں پر کئی منصوبے اور اسکیمیں چلا رکھی ہیں جن کا مقصد لوگوں میں اردو بیداری کے ساتھ گنگا جمنی مشترکہ تہذیب کی پاسداری بھی ہے۔ انھوںنے 2012-13 کے ترقیاتی کاموں کے اعداد و شمار پیش کیے، جس کی وزیر موصوف کے ساتھ ساتھ تمام ارکان نے ستائش کی۔ آج کی میٹنگ میں جو ایجنڈے لائے گئے تھے، وہ چیئرمین کی اجازت سے اراکین کے سامنے پیش کیا گیا۔تمام ارکان نے اتفاق رائے سے منظوری دی ۔
جناب ڈاکٹر پلم راجو نے اردو زبان میں ارکان کونسل سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندستان کی سبھی قومی زبانوں کو استحکام پہنچانا میرا فرض ہے مگر ان میں اردو سب سے میٹھی اور تہذیبی زبان ہے اس کی اہمیت سے انکار ممکن نہیں ، انھوں نے پروفیسر اختر الواسع کے کونسل کے لےے 100کروڑ کے مطالبے پر کہا کہ100کروڑ ہی کیوں 200 کروڑ کیوں نہیں۔ وزیر موصوف کے اس عظیم تحفے پر تمام ارکان کونسل نے پرتپاک انداز میں ان کاشکریہ ادا کیا۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ اردو کی ترقی کے لےے فنڈ کوئی مسئلہ نہیں بلکہ شفافیت اور ویژن کے ساتھ اس کام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کونسل کے ڈائرکٹر کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔
پیش کردہ ایجنڈے کے علاوہ ممبران کونسل کی جانب سے چند تجاویز بھی آئیں۔ پروفیسر اختر الواسع نے اپنے خطاب میں کہا کہ کونسل کو سالانہ تقریب کے طور پر بین الاقوامی سمینار کا انعقاد کرنا چاہےے جو اردو کے تعلق سے عالمی پیغام سمجھا جائے گا۔ انھوں نے وزیر موصوف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ کیا ہی اچھا ہوتا اگر (انٹرنیشنل بک فیئر) کے لےے این سی پی یو ایل کو این بی ٹی کا پارٹنر بنا دیا جاتا۔ اس بات کی تائید کیرالا سے تشریف لائے ممبرجناب ڈاکٹر عبد الحکیم ازہری نے کی۔ پروفیسر اختر الواسع نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ مولانا ابو الکلام آزاد کے نام پر اردو ادب کی بہترین کارکردگی کے لےے پانچ لاکھ روپےے بطور انعام مختص کیا جائے۔ مہاراشٹر سے تشریف لائے ممبران جناب پی اے انعامدار اور ڈاکٹر ایس این پٹھان نے اپنی تجاویز میں کہا کہ قومی اردو کونسل کو Vocational Courses میں مزید کورسیز کو بڑھا نے کی ضرورت ہے۔ اس پرتمام ارکان کونسل نے اتفاق رائے ظاہر کیا۔ ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیرموصوف کو کونسل کے بجٹ میں اضافہ کرنا چاہےے۔ اس پر وزیر موصوف نے کہا کہ بات پہلے بھی آچکی ہے۔
اس میٹنگ میں جن ممبران نے شرکت کی ان کے نام اس طرح ہیں: ڈائرکٹر مولانا آزاد یونیورسٹی، کمشنر لنگوسٹک مائناریٹی، ڈائرکٹر سی آئی آئی ایل، چیئرمین نیشنل بک ٹرسٹ، ڈاکٹر ایس این پٹھان، پروفیسر سہیل احمد خان، چیئرمین ساہتیہ اکادمی، ڈائرکٹر کے ایچ ایس ، ڈائرکٹر سی ایچ ڈی، ڈائرکٹر جنرل دوردرشن، پروفیسر عزیز احمد صدیقی، ڈاکٹر عبد الحکم ازہری، جناب پی اے انعام دار،ڈائرکٹر این سی ای آر ٹی، ڈائرکٹر فائنانس، ایم ایچ آر ڈی، جوائنٹ سکریٹری لنگویجیز، پروفیسر اختر الواسع، ڈاکٹر ظہیر آئی قاضی، قاری محمد میاں مظہری، پروفیسر فضیل احمد قادری، پروفیسر محمد حلیم خاں، جناب عثمان غنی رضوی، جناب حافظ مطلوب کریم، جناب فرید احمد، جناب شیخ علیم الدین اسعدی ،جناب ایم فاروق انجینئر، جناب سید پرویز ، جناب عبید اللہ شریف ، ڈاکٹر خالد شیخ، جناب فیروز بخت احمد،جناب خالد انور، جناب غلام نبی خیال، ڈاکٹر پی کے حسین مداور، پروفیسر علی کٹی مصلیار نے شر کت کی۔