چندوسی (نامہ نگار)پارلیمانی الیکشن کا بگل بج چکا ہے۔ الیکشن کمیشن نے بھی فروری میںا لیکشن پروگرام کا اعلان کرنے اور اپریل میںا لیکشن کرانے کے اشارے دیئے ہیں۔ اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ریاستی حکومت نے بھی متعدد اعلانات کئے ہیں۔ ایس پی حکومت چاہتی ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں ایس پی زیادہ سے زیادہ سیٹیں حاصل کرلیں اسی لئے سرکاری ملازمین اور اساتذہ کو اکھلیش یادو نے کئی سوغاتیں دی ہیں۔ لیکن اگر سابقہ تاریخ پر روشنی ڈالی جائے تو پتہ چلتا ہے ضابطہ اخلاق کا بہانہ بناکر ان اعلانات پر عمل نہیں کیا جاتاہے۔ شاید اسی لئے تعلیم دوستوں کے انضمام میں ٹی ای ٹی کی لازمیت کے لئے تعلیم دوستوں کی تنظیم اپنے مطالبات ضابطہ اخلاق کے قبل اسی سیاست کے پیش نظر دباؤ بنارہی ہے ۔دوسری طرف ریاستی ملازمین کے لئے حکومت نے ابھی تک نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا ہے۔ وہیں پرائمری ٹیچروں کی ترقی میں تین سال کی تنخواہ کو شامل کرنا ،مہلوک کے ورثاء کو ٹی ای ٹی پاس کرانے میں پانچ سال کی چھوٹ اور پرائمری اساتذہ کے لئے بھی اعلانات کئے گئے ہیں لیکن ایسا محسوس ہورہاہے کہ ان اعلانات پر عمل شاید پارلیمانی انتخاب کے سبب نہ ہوسکے۔ تعلیم دوستوں اور ریاستی ملازمین کی نگاہ حکومت پر ہے کیونکہ پارلیمانی انتخابات سے قبل ریاستی حکومت مزید مراعات کا اعلان کرسکتی ہے۔