برلن: پاناما لیکس کے انکشافات نے ایک طرف جہاں دنیا کے کئی ایوانوں میں ہلچل مچا رکھی ہے وہیں جرمن اخبار S[؟]ddeutsche Zeitung نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ پاناما لیکس پر کس طرح کام کیا گیا ہے ۔پاناما لیکس میں کسی امریکی کے نہ ہونے پر جرمن اخبار کے ایڈیٹر انچیف کا کہنا ہے کہ تھوڑا انتظار کریں۔اس بیچ ارجنٹینا کے صدر مارسیو میکری کے خلاف تحقیقات شروع ہو گئیں۔ پاناما لیکس میں مارسیو میکری کے خلاف 2 آف شور کمپنیوں میں حصے داری کا ذکر کیا گیا ہے ۔برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے ماضی میں آف شور کمپنی میں اپنی حصے داری کا اعتراف کرلیا جبکہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے پاناما پیپرز کے الزامات مسترد کرتے ہوئے اسے امریکی سازش قرار دیا ۔آسٹریا کے بینک ہائپو لینڈزبینک وورا لبرگ کے چیف ایگزیکٹو مائیکل گریہمرنے پاناما لیکس کے بعد اپنا عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا ہے ۔ وہ 2012ء سے آسٹریا کے بینک کے سربراہ تھے ۔ پاناما پیپرز کے انکشافات کے بعد آسٹرین مالیاتی مارکیٹ کے ریگولیٹر متعلقہ بینک کے حوالے سے تحقیقات کر رہے ہیں ۔جرمن اخبار کے ایڈیٹر انچیف Wolfgang Krach کا کہنا ہے کہ 2015ء میں جب بین الاقوامی لاء فرم Mossack Fonseca کا یہ ڈیٹا ان کے پاس آیا اور انہوں نے ابتدائی طور اسے دیکھا تو یہ تقریبا 11اعشاریہ 5ملین دستاویزات پر مشتمل تھا۔ ڈیٹا 40سال کی معلومات پر مبنی تھا،یہ مواد 2010ء میں وکی لیکس اور 2013ء میں امریکی سی آئی اے کے اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیٹا سے بھی زیادہ تھا ،ابتدائی طور پر ڈیٹا دیکھتے ہی معلوم ہو گیا کہ یہ ساری دنیا کے افراد کا ڈیٹا ہے اور کوئی اکیلے اس پر ریسرچ نہیں کر سکتا ۔مدیر اخبار کا کہنا ہے کہ انہوں نے بی بی سی،گارڈین اور لامونڈ سے بھی بات کی، لیکن اس کے بعد فیصلہ کیا کہ یہ ڈیٹا بیس انٹرنیشنل کنسورشیم اف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کے ساتھ شیئرکیا جائے گا۔ اس بات چیت میں بھی ایک سال لگا، پھر 80ممالک کے چار سو صحافیوں پر مشتمل ایک ٹیم بنائی گئی ،اس ٹیم کی پہلی میٹنگ امریکی شہر واشنگٹن میں ہوئی ،جہاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ کس طرح کام کیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ انٹرنیشنل کنسورشیم اف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے ڈیٹا بیس پر تحقیق کیلئے انفراسٹرکچربنایا۔ ڈیٹا خام حالت میں تھا اس لئے پہلے اس ڈیٹا بیس کو اس فارم میں لایا گیا کہ اس میں تصویریں اور نام سرچ کیے جاسکیں،اس ڈیٹا میں دو لاکھ 40 ہزار کمپنیوں کا ڈیٹا تھا اور ہر کمپنی کا ایک فولڈر تھا اور ہر فولڈرمیں کمپنی کی ای میلز، پی ڈی ایف فائلز، تصویریں، پاسپورٹ کی کاپیاں اور سرٹیفیکیٹ تھے ۔زیادہ تر لوگوں نے بیویوں ،بچوں ،داماد ،بہوں یا قریبی لوگوں کے نام پر کمپنی بنائی ہوئی تھی ،ہم نے مشہور لوگوں کے بارے میں ریسرچ کی اور پھر ان لوگوں کے پتہ لگنے کے بعد لیکس جاری کیں۔