بشکِک۔کرغیز ستان کے مفتیٔ اعظم رحمت اللہ حاجی عجمبردیف نے کسی پراسرار نوجوان عورت سے ناجائز جنسی تعلق کی ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
مفتی رحمت اللہ حاجی نے اپنے خلاف عاید کردہ اس سنگین الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ انھوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا بلکہ ویڈیو میں جس عورت کو دکھایا گیا ہے،وہ کوئی غیرعورت نہیں بلکہ ان کی اپنی بیوی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ اللہ کے سامنے پاک دامن ہیں کیونکہ انھوں نے اس خاتون سے نکاح کیا اور شریعت کے مطابق اپنی بیوی بنایا تھا لیکن بعض کرغیز مظاہرین نے ان کے اس دعوے کو تسلیم نہیں کیا۔قریباً ساٹھ افراد نے کرغیزستان کے دارالحکومت بشکک میں ان کے دفتر کے باہر احتجاج کیا اور کہا کہ مفتی صاحب زنا کے مرتکب ہورہے ہیں کیونکہ قانونی طور پر انھوں نے ایک اور عورت سے شادی کررکھی ہے۔انھوں نے مفتیٔ اعظم سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ کرغیزستان میں مردوں کی دوسری شادی پر پابندی ہے جبکہ اسلام میں بیک وقت چار عورتوں سے نکاح کرنے کی اجازت ہے۔تاہم صاحب ثروت اعلیٰ سرکاری عہدے داروں نے خفیہ طور پردو دو شادیاں کررکھی ہیں۔
رحمت اللہ حاجی کا کہنا ہے کہ نازیبا ویڈیو ان کے علم میں لائے بغیر جاری کی گئی ہے اور یہ حکومت کے ان مخالفین کی کارستانی ہے جو مکہ معظمہ میں آیندہ سال حج کے ٹھیکوں کا کنٹرول حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
انھوں نے ایک بیان میں کہا کہ ”ان کی نجی زندگی کو منظرعام پر لاکر ان کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش کی گئی ہے اور یہ ایک غیرانسانی فعل ہے”۔رحمت اللہ حاجی کو ایک سال قبل ہی کرغیزستان کا مفتی اعظم مقرر کیا گیا تھا۔ان کے خلاف کرغیزستان کے حج کوٹا کو بانٹنے کے لیے لی گئی رشوت کی رقم پر ٹیکس نہ دینے کے الزام میں بھی تحقیقات کی جارہی ہے۔
وہ گذشتہ چار سال میں اس وسط ایشیائی ریاست کے چھٹے مفتی اعظم تھے جنھیں قبل از وقت مختلف الزامات کے بعد عہدہ چھوڑنا پڑا ہے حالانکہ اس عہدے پر پانچ سال کے لیے تقرر کیا جاتا ہے لیکن سابقہ مفتیان کرام کو کرپشن اسکینڈلز میں ملوث ہونے کے الزامات پر قبل از وقت مستعفی ہونا پڑا تھا اور انھیں اغوا کے بعد مارا پیٹا بھِی گیا تھا۔