واشنگٹن: اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون نے اقوام متحدہ امن مہمات کے دوران بڑی تعداد میں جنسی جرائم کے معاملے سامنے آنے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ایسے واقعات کے جڑ سے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔مسٹر مون نے اقوام متحدہ کے امن مشن جائزہ پروگرام میں شورش زدہ خطوں میں تعینات امن فوجیوں کی جانب سے کئے گئے جنسی جرائم پر رنج و غم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ ‘اس سلسلے میں میرے موقف کو ایوان کے اراکین کی پرزور حمایت ملنی چاہئے ۔ فوجیوں نے ان کے ساتھ ہی گھناؤنا جرم کیا جن کی حفاظت کیلئے انہیں بھیجا گیا تھا۔
اس میں ملوث فوجیوں کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ اس طرح کا استحصال اقوام متحدہ اور ان لوگوں کے درمیان بداعتمادی کا باعث بنتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ان اقدار اور اصولوں کے منافی ہے جن کے فروغ کے لیے اقوام متحدہ کام کر رہی ہے ۔مسٹر مون نے کہاکہ یہ انتہائی ضروری ہے کہ امن فوجیوں پر لوگوں کا اعتماد قائم کیا جائے اور متاثرین کو انصاف فراہم کرایا جائے ۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی جانے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2015 کے دوران اقوام متحدہ کے 10 امن مشنوں میں شامل فوجیوں پر جنسی جرائم اور زیادتی کے 69 الزامات لگے ۔
سکریٹری جنرل بان کی مون کی اس رپورٹ کے مطابق نصف کے قریب الزامات کانگو اور وسطی افریقی جمہوریہ میں موجود اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے فوجیوں سے متعلق ہیں۔ تنازعات کے شکار علاقوں میں عام شہریوں کی حفاظت کے لیے بھیجے گئے یہ امن فوجی رقم کے عوض جنسی خدمات خریدنے اور کم عمر بچوں کے ساتھ زیادتی کے مرتکب پائے گئے ۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے کئی برسوں سے اس قسم کے جرائم کے خلاف مکمل عدم برداشت کی پالیسی اپنا رکھی ہے مگر ایسے کیسوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔گزشتہ ماہ اس موضوع پر جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں سکریٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے ردعمل کو تقویت دینے کے لیے نئے اقدامات تجویز کیے ہیں جن میں جرم سے استثنی کا خاتمہ، متاثرین کی امداد اور جرائم کے مرتکب افراد کا احتساب شامل ہیں۔سکریٹری جنرل نے فوجی اور پولیس اہلکار بھیجنے والے ملکوں سے کہا ہے کہ وہ ان مشنوں میں کورٹ مارشل کریں جہاں مبینہ بدسلوکی ہوئی۔ انہوں نے جرائم کا ارتکاب کرنے والے مشتبہ افراد کے ڈی این اے نمونے حاصل کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
.مسٹر بان کی مون نے الزامات کی تحقیقات تین سے چھ ماہ کے دوران مکمل کرنے کی بھی سفارش کی ہے ۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ امن فورس کے جن اہلکاروں کے خلاف الزامات ثابت ہو جائیں ان کی تنخواہیں متاثرین کی امداد کے لیے بنائے گئے ٹرسٹ فند میں منتقل کر دی جائیں۔
انہوں نے کہاکہ ایسے واقعات میں جہاں ایک ہی دستے کے متعدد اہلکاروں پر جنسی بدسلوکی یا استحصال کا الزام ہو تو پورے دستے کو اپنے ملک واپس بھیج دیا جائے ۔ ایسا پہلے ہی ہو چکا ہے جب جمہوریہ کانگو کے دستے کو گزشتہ ماہ جمہوریہ وسطی افریقہ سے واپس اپنے ملک بھیج دیا گیا۔ جمہوریہ وسطی افریقہ میں اقوام متحدہ کے مشن پر جنسی بدسلوکی اور استحصال کے خلاف سب سے زیادہ الزامات عائد کیے گئے جن میں سے 22 گزشتہ سال سامنے آئے جبکہ 2016 میں بھی الزامات کا سلسلہ جاری ہے ۔