نئی دہلی:محققین نے آپ کے لباس کو ہی کمپیوٹر بنانے کے شعبہ میں ا یک بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے ۔ اب ایک ایم ایم موٹے سرکٹ کو کپڑے کے اندر اس طرح لگادیا جائے گا جیسے کڑھائی ہوتی ہے ۔اس طرح سینسر اور کمپیوٹر میموری ڈیوائس جیسے الیکٹرونک آلات کپڑوں کا حصہ ہوں گے ۔اب مستقبل کے کپڑے صرف تن ڈھکنے اور فیشن کے لئے نہیں ہوں گے بلکہ وہ ڈیجیٹل معلومات حاصل کرکے جمع کریں گے اور انہیں دوسری جگہ منتقل بھی کرسکیں گے ۔مزید ترقی ہونے پر ایسی شرٹس بنائی جائیں گی جو آپ کے اسمارٹ فون یا ٹیبلیٹ کے لئے اینٹینا کا کام کریں گے ۔جب آپ ورزش کریں گے تو آپ کی شرٹ آپ کو آپ کی فٹنس کے بارے میں معلومات فراہم کرے گا۔
کھیلوں کا ایسا سامان ہوگا جو کسی کھلاڑی کی کار کردگی کو ناپے گا۔ ایسی پٹی ہوگی جو ڈاکٹر کو بتائے گی کہ نیچے کا زخم کتنا ٹھیک ہوچکا ہے اور کپڑے کی ایسی ٹوپی ہوگی جو دماغ کی سرگرمی کا پتہ لگا سکے گی۔خاص کر اس الیکٹرانک ٹوپی پرتحقیق زور و شور سے کی جارہی ہے تاکہ مرگی سے لے کر نشہ کی لت چھڑانے کے علاج کے لئے مریض کے جسم کے اوپر تار لگائے بغیر دماغ کو کنٹرول کرنے کے امپلانٹ والی ٹوپی پہنادی جائے گی۔روہو اسٹیٹ میں الیکٹریکل انجیرنگ کے پروفیسر جان وولکیس نے کہا”پارچہ جات کی صنعت میں ایک انقلاب آرہا ہے ”۔”ہمارا خیال ہے کہ جدید کپڑوں میں جو ٹکنالوجی استعمال کی جائے گی اس میں مواصلات اور سینسنگ شامل ہوں گی مگر آگے چل کر اس میں صحت سے متعلق جانچ اور علاج بھی شامل ہوگا۔ان کا خیال ہے کہ ان کا پیٹنٹ کرایا ہوا کپڑا پہننے کے لائق ہوگا اس کا بنانا سستا ہوگا اور صرف دو سال بعد یہ ممکن ہوگا۔
اس کپڑے کو ”ای ٹیکسٹائل” پکارا جائے گا۔ اس کو تیار کرنے کے لئے سلائی مشین کی طرح کے آلے کا استعمال کیا جائے گا۔جدید سلائی مشین کی طرح یہ دھاگے کو کپڑے میں بن دے گا جس طرح کمپیوٹر پر مبنی کڑھائی کی مشین کمپیوٹر ڈیزائن کے مطابق خود بخود کڑھائی کردیتی ہے ۔ اس طرح یہ چاندی کی دھات کے تار کی کڑھائی کرے گا جب وہ کڑھائی ہوجائے گی تو یہ چھوٹے سے دھاگے کی طرح ہی لگے لگا۔وولاکس نے کہا ” ہم نے اس ٹکنالوجی سے آغاز کیا ہے جو سب جانتے ہیں جیسے کی مشین کی کڑھائی اور اب ہمارا مقصد چھاپے ہوئے دھاگے کے سرکٹ بورڈ بنانا ہے اس میں ریسیور اور دیگر الیکٹرونک آلات کو کپڑے پر چھپا دیا جائے گا۔کڑھائی کے ڈیزائن سے اینٹینا اور سرکٹ کی فریکوئنسی طے ہوگی۔ مثلا آدھادرجن سے زیادہ ایک دوسرے سے جڑے آڑے ٹیڑھے ڈیزائن ہوں گے جو انسانی ناخن کے برابر ایک دائرہ بنائیں گے ۔