لکھنؤ: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اترپردیش یونٹ کے نومنتخب صدر کیشو پرساد موریہ کا وزیر اعظم نریندر مودی کے وارانسی پارلیمانی حلقہ کے پہلے دورے پر ان کو “کرشن اوتار” اور اپوزیشن لیڈروں کو دسشاسن کی شکل میں بتائے جانے سے سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے ۔ مسٹر موریہ کے آج وارانسی دورے سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے پوسٹر میں ان کو بھگوان کرشن، اتر پردیش کو دروپدي اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) کی سربراہ مایاوتی، کانگریس نائب صدر راہل گاندھی، صوبے کے وزیر اعلی اکھلیش یادو، سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے سینئر لیڈر اعظم خاں اور آل انڈیا مجلس اتحاد مسلمین کے صدر اسدالدین اویسی کو دسشاسن کی شکل میں دکھایا گیا ہے ۔ بی ایس پی سربراہ کو بدعنوانی، مسٹر گاندھی کو غربت اور بے روزگاری، مسٹر خان کو فرقہ واریت، مسٹر یادو کو غنڈہ راج اور مسٹراویسي کو ملک مخالف قوتوں کے نقیب کے طور پر دکھایا گیا ہے ۔
سوشل میڈیا پر یہ پوسٹر صحافی سے سیاستدان بنے وارانسی کے بی جے پی کارکن روپیش پانڈے کی طرف وائرل کیا گیا ہے ۔ اس میں دیگر لوگوں کے علاوہ مسٹر مودی، بی جے پی صدر امت شاہ اور خود روپیش کی تصویر ہے ۔ پوسٹر میں کہا گیا ہے ”کل یگُ میں کیشو صرف تبلیغ نہیں کرتے ، میدان جنگ میں جنگ کرتے ہیں”۔ مسٹر پانڈے نے ”یواین آئی” کو فون پر اپنی کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس پوسٹر میں صوبے کے عام آدمی کے جذبات کو دکھایا گیا ہے ۔انہوں نے کہا، ”یہ اپوزیشن لیڈر ریاست کا الگ -لگ طریقے سے آبرو پامال کر رہے ہیں۔ بی جے پی کے نئے ریاستی صدر کا ‘نزول’دشاسنوں سے لڑنے کے لئے ہوا ہے ”۔