کویت سٹی۔ کویت میں یونیورسٹی کی پروفیسر اور سرگرم سماجی کارکن کو توہین مذہب کے الزام کا سامنا ہے اور انھیں قانونی چارہ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ پروفیسر الجاسم نے حال ہی میں ٹیلی ویڑن پر ایک انٹرویو دیا تھا جس کے بعد انھیں حکومت کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔
اپنے مذکورہ انٹرویو میں پروفیسر الجاسم کا اصرار تھا کہ جہاں تک سرکاری معاملات کا تعلق ہے، کویت کے آئین کو قرآن اور سنت سے مقدم ہونا چاہیے۔ سرکاری وکیلِ استغاثہ کو حق حاصل ہے کہ وہ ان کے خلاف درخواست کو مسترد بھی کر سکتے ہیں یا انھیں الزامات کا جواب دینے کے لیے عدالت بھی طلب کر سکتے ہیں۔ مذکورہ انٹریو کویت کے ’الشاہد‘ نامی چینل سے 8 مارچ کو نشر کیا گیا تھا اور اس پروگرام کا موضوع اسلامی شدت پسندی میں اضافہ تھا۔
انٹریو کے دوران پروفیسر الجاسم سے ان اسلامی انتہاپسندوں کے بارے میں سوال کیا گیا جن کا کہنا ہے کہ مذہب کویت کے آئین سے زیادہ اہم ہے۔ انھوں نے جواب میں کہا کہ یہ رجحان خطرناک ہے اور ان کے خیال میں سیاست اور مذہب کو ایک دوسرے سے الگ رکھنا چاہیے۔