نئی دہلی:ہندستان نے چین کے سخت اعتراضات کے بعد ایغور لیڈر ڈولکن عیسی کا ویزا منسوخ کردیا ہے ۔ بیجنگ میں حکام انہیں دہشت گرد قرار دیتے ہیں۔ سرکاری ذرائع نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ ہندستان چینی دباؤ کے آگے جھکا نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب امور خارجہ کی وزارت کو ان کے خلاف ریڈ کارنر نوٹس کے بارے میں بتایا گیا تو ہندستانی حکومت نے اعلی سطح پر ڈولکن عیسی کا ویزا واپس لینے کو کہا۔اگر وہ ہندستان کا دورہ کرتے تو انہیں حراست میں لے کر چین کے سپرد کردیا جاتا۔
ایسے وقت جب وہ وجے مالیا کو ملک بدر کئے جانے کی منتظر ہے اور للت مودی کے کیس میں بھی اس طرح کی صورتحال ہے ہندستان احتیاط سے کام لے رہا ہے ۔ ہندستانی حکومت نے ویزا نہ دینے اور صورتحال جوں کی توں رکھنے کی اپیل کی ہے ۔مسٹر عیسی نے حکومت ہند کے اس اقدام پر مایوسی ظاہر کی ہے ۔ یو این آئی کو ای میل انٹرویو میں ایغور لیڈر نے کہا ہے کہ انہیں اپنے دورہ سے کئی روز قبل 23 اپریل کو ویزا منسوخ ہونے کی خبر مل گئی تھی۔ انہیں ہماچل پردیش جانا تھا جہاں انہیں انسانی حقوق کے مسئلہ پر ایک کانفرنس میں شرکت کرنی تھی۔
محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ ہندوستان چین کے ساتھ تجارتی خسارے کے معاملے میں بہت پریشان ہے ۔ حکومت نے چین کے ساتھ تجارت میں کوئی نرمی یا سہولت نہیں برتی ہے بلکہ مکمل طور پر پیشہ ورانہ رویہ اختیار کیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان نے خراب معیار کی وجہ سے چین سے دودھ اور د ودھ سے بنی اشیاء اور کچھ ماڈل کے موبائل فون سیٹ کی درآمد پر روک لگائی ہے ۔ اسی طرح سے سیفٹی اسٹینڈرڈپر کھرے نہیں اترنے والے کھلونوں، کولڈ رولڈ لوہا، ہاٹ رولڈ اسٹیل پر بھی روک لگائی گئی ہے ۔محترمہ سیتا رمن نے بتایا کہ ہندوستان اور چین کے درمیان نومبر 2014 میں ہوئے معاہدوں کے مطابق کاروبار خسارے کو متوازن کرنے کے لئے متعدد ورکنگ گروپ کی تشکیل کی گئی ہے ۔ حکومت چین کے ساتھ تجارتی خسارے کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس قدم اٹھا رہی ہے ۔